May 4, 2024

قرآن کریم > الزمر >sorah 39 ayat 75

وَتَرَى الْمَلائِكَةَ حَافِّينَ مِنْ حَوْلِ الْعَرْشِ يُسَبِّحُونَ بِحَمْدِ رَبِّهِمْ وَقُضِيَ بَيْنَهُم بِالْحَقِّ وَقِيلَ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ

اور تم فرشتوں کو دیکھو گے کہ عرش کے گرد حلقہ بنائے ہوئے اپنے پروردگار کی حمد کے ساتھ اُس کی تسبیح کر رہے ہوں گے، اور لوگوں کے درمیان برحق فیصلہ کر دیا جائے گا، اور کہنے والے کہیں گے کہ : ’’ تما م تر تعریف اﷲ کی ہے جو سارے جہانوں کا پروردگار ہے۔‘‘

آیت ۷۵:  وَتَرَی الْمَلٰٓئِکَۃَ حَآفِّیْنَ مِنْ حَوْلِ الْعَرْشِ یُسَبِّحُوْنَ بِحَمْدِ رَبِّہِمْ: ’’اور تم دیکھو گے، فرشتوں کو کہ وہ عرشِ الٰہی کو گھیرے ہوئے ہوں گے ، اپنے ربّ کی تسبیح بیان کر رہے ہوں گے اُس کی حمد کے ساتھ۔‘‘

        وَقُضِیَ بَیْنَہُمْ بِالْحَقِّ: ’’اور ان کے مابین حق کے ساتھ فیصلہ کر دیا جائے گا‘‘

        یہاں پر بَیْنَہُمْ سے کچھ مفسرین نے تو انسان ہی مرادلیے ہیں اور ان کی رائے یہ ہے کہ یہاں گویا وہی بات دہرائی گئی ہے جو قبل ازیں چھٹے رکوع میں بایں الفاظ بیان ہوچکی ہے: (وَقُضِیَ بَیْنَہُمْ بِالْحَقِّ وَہُمْ لَا یُظْلَمُوْنَ) ۔ لیکن ایک دوسری رائے کے مطابق یہاں پر وَقُضِیَ بَیْنَہُمْ کا مطلب یہ ہے کہ انسانوں کے فیصلوں کے بعد فرشتوں کے درمیان بھی فیصلہ کر دیا جائے گا۔

        قبل ازیں سورۂ صٓ کی آیت: ۶۹ کے ضمن میں یہ وضاحت کی جا چکی ہے کہ فرشتے عاقل ہستیاں ہیں ۔ ان میں سے ہر کوئی اپنی سوچ اور اپنی رائے رکھتا ہے۔ اس بنا پرا ن میں اختلافات بھی ہوتے رہتے ہیں ۔ مثلاً یہ کہ اللہ تعالیٰ کے فیصلوں کے بارے میں بحث کرتے ہوئے ان میں سے ہر کوئی اپنی اپنی رائے دیتا ہو کہ اللہ تعالیٰ کے فلاں فیصلے میں یہ حکمت ہے ، وغیرہ وغیرہ۔ چنانچہ اس جملے کا ایک مفہوم یہ بھی ہو سکتا ہے کہ آخر میں فرشتوں کے درمیان پیدا ہونے والے اختلافات کا بھی حق کے ساتھ فیصلہ کر دیا جائے گا۔

        وَقِیْلَ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ: ’’اور پکارا جائے گا کہ کل کی کل حمد اللہ کے لیے ہے جو تمام جہانوں کا رب ہے!‘‘

        یعنی آخر میں وہی اللہ تعالیٰ کی جے بلند کی جائے گی کہ کل شکر اور کل تعریف اللہ کے لیے ہے، جو تمام جہانوں کا پروردگار ہے!

UP
X
<>