May 6, 2024

قرآن کریم > النساء >surah 4 ayat 144

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ لاَ تَتَّخِذُواْ الْكَافِرِينَ أَوْلِيَاء مِن دُونِ الْمُؤْمِنِينَ أَتُرِيدُونَ أَن تَجْعَلُواْ لِلّهِ عَلَيْكُمْ سُلْطَانًا مُّبِينًا 

اے ایمان والو ! مسلمانوں کو چھوڑ کر کافروں کو دوست مت بناؤ۔ کیا تم یہ چاہتے ہو کہ اﷲ کے پاس اپنے خلاف (یعنی اپنے مستحق عذاب ہونے کی) ایک کھلی کھلی وجہ پیدا کردو ؟

آیت 144:  یٰٓـــاَیـُّــہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لاَ تَـتَّخِذُوا الْکٰفِرِیْنَ اَوْلِیَـآء مِنْ دُوْنِ الْمُؤْمِنِیْنَ:  ’’اے اہل ِایمان‘ مت بناؤ کافروں کو اپنا دلی دوست مسلمانوں کوچھوڑ کر۔‘‘

            یہ مضمون پہلے آیت: 139 میں بھی آ چکا ہے۔ یہ بھی نفاق کی ایک علامت ہے کہ اہلِ ایمان کو چھوڑ کر کافروں کے ساتھ دوستیوں کی پینگیں بڑھائی جائیں‘ ان کو اپنا حمایتی‘ مددگار اور راز دار بنایا جائے۔

             اَتُرِیْدُوْنَ اَنْ تَجْعَلُوْا لِلّٰہِ عَلَیْکُمْ سُلْطٰنًا مُّبِیْنًا: ’’کیا تم چاہتے ہو کہ تم اپنے خلاف اللہ کے ہاتھ میں ایک صریح حجت دے دو؟‘‘

            اس طرح تم لوگ خود ہی اپنے خلاف ایک حجت فراہم کر رہے ہو۔ جب اللہ تعالیٰ آخرت میں تمہارا محاسبہ کرے گا‘ تب اس سوال کا کیا جواب دو گے کہ تمہاری دوستیاں کافروں کے ساتھ کیوں تھیں؟ اس طرح تمہارا یہ فعل تمہارے اپنے خلاف حجت ِقاطع بن جائے گا۔

UP
X
<>