May 6, 2024

قرآن کریم > النساء >surah 4 ayat 143

مُّذَبْذَبِينَ بَيْنَ ذَلِكَ لاَ إِلَى هَؤُلاء وَلاَ إِلَى هَؤُلاء وَمَن يُضْلِلِ اللَّهُ فَلَن تَجِدَ لَهُ سَبِيلاً

یہ کفر و ایمان کے درمیان ڈانوا ڈول ہیں ۔ نہ پورے طور پر اِن (مسلمانوں ) کی طرف ہیں ، نہ اُن (کافروں ) کی طرف۔ اور جسے اﷲ گمراہی میں ڈال دے، تمہیں اس کیلئے ہدایت پر آنے کا کوئی راستہ ہرگز نہیں مل سکتا

آیت 143:   مُّذَبْذَبِیْنَ بَیْنَ ذٰلِکَ:  ’’یہ اس کے مابین مذبذب (ہو کر رہ گئے) ہیں۔‘‘

            کفر اور ایمان کے درمیان ڈانوا ڈول ہیں‘ کسی طرف بھی یکسو نہیں ہو رہے۔ اسی لیے قرآن میںحضرت ابرہیم  کے تذکرے کے ساتھ حَنِیف کا لفظ بار بار آتا ہے۔ دین کے بارے میں اللہ کی طرف سے ترغیب یہی ہے کہ یکسو ہو جاؤ۔ دنیا میں اگر انسان کفر پر بھی یکسو ہو گا تو کم از کم اس کی دنیا تو بن جائے گی‘ لیکن اگر دنیا اور آخرت دونوں بنانے ہیں تو پھر ایمان کے ساتھ یکسو ہونا ضروری ہے۔ لیکن جو لوگ بیچ میں رہیں گے‘  اِدھر کے نہ اُدھر کے‘ ان کے لیے تو «خَسِرَ الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃِ» کے مصداق دنیا اور آخرت دونوں کا گھاٹا اور نقصان ہو گا۔

             لَآ اِلٰی ہٰٓــؤُلَآءِ وَلَآ اِلٰی ہٰٓــؤُلَآءِ: ’’نہ تو یہ اِن کی جانب ہیں اور نہ ہی اُن کی جانب ہیں۔‘‘

            نہ اہل ِایمان کے ساتھ مخلص ہیں اور نہ اہل ِکفر کے ساتھ۔ نہ اِن کے ساتھ یکسو ہیں اورنہ اُن کے ساتھ۔

             وَمَنْ یُّضْلِلِ اللّٰہُ فَلَنْ تَجِدَ لَہ سَبِیْلاً:  ’’اورجسے اللہ ہی نے گمراہ کر دیا ہو تو اس کے لیے تم کوئی راستہ نہ پاؤ گے۔‘‘

            یعنی جس کی گمراہی پر اللہ کی طرف سے مہر ِتصدیق ثبت ہو چکی ہو‘ اس کے راہِ راست پر آنے کا کوئی امکان باقی نہیں رہتا۔

UP
X
<>