May 6, 2024

قرآن کریم > النساء >surah 4 ayat 146

إِلاَّ الَّذِينَ تَابُواْ وَأَصْلَحُواْ وَاعْتَصَمُواْ بِاللَّهِ وَأَخْلَصُواْ دِينَهُمْ لِلّهِ فَأُوْلَئِكَ مَعَ الْمُؤْمِنِينَ وَسَوْفَ يُؤْتِ اللَّهُ الْمُؤْمِنِينَ أَجْرًا عَظِيمًا 

البتہ جو لوگ توبہ کرلیں گے، اپنی اصلاح کر لیں گے، اﷲ کا سہارا مضبوطی سے تھا م لیں گے اور اپنے دین کو خالص اﷲ کیلئے بنالیں گے تو ایسے لوگ مومنوں کے ساتھ شامل ہوجائیں گے، اور اﷲ مومنوں کو ضرور اجرِ عظیم عطا کرے گا

            اس آیت میں ان لوگوں کے لیے ایک رعایت کا اعلان ہے۔ منافقت کا پردہ کلی طور پر تو سورۃ التوبہ میں چاک ہو گا۔ یعنی اُن کے لیے آخری احکام سن 9 ہجری میں آئے تھے‘ جبکہ ابھی سن 4 ہجری کے دور کی باتیں ہو رہی ہیں۔ تو ابھی ان کے لیے رعایت رکھی گئی ہے کہ توبہ کا دروازہ ابھی کھلا ہے۔ فرمایا:

آیت 146:   اِلاَّ الَّذِیْنَ تَابُوْا وَاَصْلَحُوْا وَاعْتَصَمُوْا بِاللّٰہِ:’’سوائے ان لوگوں کے جو توبہ کریں اور اصلاح کر لیں اور اللہ سے چمٹ جائیں‘‘

            اللہ کا دامن مضبوطی سے تھام لیں‘ ایمان کے ساتھ یکسو ہو جائیں۔  ’’کُوْنُوْ رَبَّانِیِّیْن‘‘ کے مصداق اللہ والے بن جائیں۔ شیطان سے محبت کی پینگیں نہ بڑھائیں‘ شیطان کے ایجنٹوں سے دوستیاں نہ کریں‘ اور اپنے آپ کو دین اسلام کے ساتھ وابستہ کر لیں کہ ہرچہ بادا باد‘  اب تو ہم اسلام کی اس کشتی پر سوار ہو گئے ہیں‘ اگریہ تیرتی ہے تو ہم تیریں گے‘ اوراگر خدانخواستہ اس کے مقدر میں کوئی حادثہ ہے تو ہم بھی اس حادثے میں شامل ہوں گے۔

             وَاَخْلَصُوْا دِیْنَہُمْ لِلّٰہِ:  ’’ اور اپنی اطاعت کو اللہ کے لیے خالص کر لیں‘‘

            یہ نہ ہو کہ زندگی کے کچھ حصے میں اطاعت اللہ کی ہو رہی ہے‘ کچھ حصے میں کسی اور کی ہورہی ہے کہ کیا کریں جی! یہ معاملہ تو رواج کا ہے‘  برادری کو چھوڑ تو نہیں سکتے نا! معلوم ہوا آپ نے اپنی اطاعت کے علیحدہ علیحدہ حصے کر لیے ہیں اور پھر ان میں انتخاب کرتے ہیں کہ یہ حصّہ تو برادری کی اطاعت میں جائے گا اور یہ حصہ اللہ کی اطاعت کے لیے ہو گا۔ اطاعت جب تک کل کی کل اللہ کے لیے نہ ہو‘ اللہ کے ہاں قابل قبول نہیں ہے۔ سورۃ البقرۃ (آیت: 193)  میں ہم نے پڑھا تھا: وَقٰــتِلُوْہُمْ حَتّٰی لاَ تَــکُوْنَ فِتْـنَـۃٌ وَّیَکُوْنَ الدِّیْنُ لِلّٰہِ.  یہاں پر دین پورے کا پورا اللہ کے لیے ہو جانے کا مطلب یہ ہے کہ اجتماعی سطح پر دین اللہ کے لیے ہو جائے‘  یعنی اسلامی ریاست قائم ہو جائے‘  پورا اسلامی نظام قائم ہو جائے‘ شریعت ِاسلامی کا نفاذ عمل میں آ جائے ۔ اور اگر یہ نہیں ہے تو کم از کم ایک شخص انفرادی سطح پر تو اپنی اطاعت اللہ کے لیے خالص کرلے۔ یہ گویا انفرادی توحید ِعملی ہے۔

             فَاُولٰٓئِکَ مَعَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَسَوْفَ یُؤْتِ اللّٰہُ الْمُؤْمِنِیْنَ اَجْرًا عَظِیْمًا: ’’توپھر یہ لوگ اہل ِایمان میں شامل ہو جائیں گے‘ اور اللہ اہل ِایمان کو عنقریب بہت بڑا اجر عطا فرمائے گا۔‘‘

            یعنی ابھی توبہ کا دروازہ کھلا ہے‘ سچی توبہ کرنے کے بعد ان کو معافی مل سکتی ہے ۔ ابھی ان کے لیے   point of no return  نہیں آیا ہے۔ 

UP
X
<>