May 4, 2024

قرآن کریم > النساء >surah 4 ayat 160

فَبِظُلْمٍ مِّنَ الَّذِينَ هَادُواْ حَرَّمْنَا عَلَيْهِمْ طَيِّبَاتٍ أُحِلَّتْ لَهُمْ وَبِصَدِّهِمْ عَن سَبِيلِ اللَّهِ كَثِيرًا 

غرض یہودیوں کی سنگین زیادتی کی وجہ سے ہم نے اُن پر وہ پاکیزہ چیزیں حرام کر دیں جو پہلے اُن کیلئے حلال کی گئی تھیں ، اور اس لئے کہ وہ بکثرت لوگوں کو اﷲ کے راستے سے روکتے تھے

آیت 160:            فَبِظُلْمٍ مِّنَ الَّذِیْنَ ہَادُوْا حَرَّمْنَا عَلَیْہِمْ طَـیِّبٰتٍ اُحِلَّتْ لَہُمْ: ’’تو بسبب اُن یہودی بن جانے والوں کی ظالمانہ روش کے ہم نے ان پر وہ پاکیزہ چیزیں بھی حرام کر دیں جو اصلاً ان کے لیے حلال تھیں‘‘

            اللہ تعالیٰ کی ایک سنت یہ بھی ہے کہ کوئی قوم اگر کسی معاملے میں حد سے گزرتی ہے تو سزا کے طور پر اسے حلال چیزوں سے بھی محروم کر دیا جاتا ہے۔ یہاں پر یہی اصول بیان ہو رہا ہے۔ مثلاً اگر حضرت یعقوب  نے اونٹ کا گوشت کھانا چھوڑ دیا تھا تو اللہ تعالیٰ نے تورات میں اس کی صراحت نہیں کی کہ یہ حرام نہیں ہے‘ یہ تو محض تمہارے نبی  کا بالکل ذاتی قسم کا فیصلہ ہے‘ بلکہ اللہ نے کہا کہ ٹھیک ہے‘ ان کی یہی سزا ہے کہ ان پر تنگی رہے اور اس طرح ان کے کرتوتوں کی سزا کے طور پر حلال چیزیں بھی اُن پر حرام کر دیں۔

             وَبِصَدِّہِمْ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰہِ کَثِیْرًا:  ’’اور بسبب اس کے کہ یہ بکثرت اللہ کے راستے سے (خود رُکتے ہیں اور دوسروں کو بھی) روکتے ہیں۔‘‘

            یہ لوگ اللہ کے راستے سے خود بھی رکتے ہیں اور دوسرے لوگوں کو بھی روکتے ہیں۔ تو اس وجہ سے اللہ تعالیٰ نے ان کو سزا دی اور ان پر بعض حلال چیزیں بھی حرام کر دیں۔

UP
X
<>