May 3, 2024

قرآن کریم > النساء >surah 4 ayat 29

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ لاَ تَأْكُلُواْ أَمْوَالَكُمْ بَيْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ إِلاَّ أَن تَكُونَ تِجَارَةً عَن تَرَاضٍ مِّنكُمْ وَلاَ تَقْتُلُواْ أَنفُسَكُمْ إِنَّ اللَّهَ كَانَ بِكُمْ رَحِيمًا

اے ایمان والو ! نہ کھاؤ مال ایک دوسرے کے آپس میں ناحق مگر یہ کہ تجارت ہو آپس کی خوشی سے  اور نہ خون کرو آپس میں بیشک اللہ تم پر مہربان ہے

آیت ۲۹ (یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لاَ تَاْکُلُوْآ اَمْوَالَکُمْ بَیْنَکُمْ بِالْبَاطِلِ) ’’اے اہل ایمان‘ اپنے مال آپس میں باطل طریقے پر ہڑپ نہ کرو‘‘ 

(اِلَّآ اَنْ تَکُوْنَ تِجَارَۃً عَنْ تَرَاضٍ مِّنْکُمْ) ’’سوائے اس کے کہ تجارت ہو تمہاری باہمی رضامندی سے۔‘‘ 
تجارت اور لین دین کی بنیاد جب حقیقی باہمی رضامندی پر ہو تو اس سے حاصل ہونے والا منافع جائز اور حلال ہے۔ فرض کیجیے کہ آپ کی جوتوں کی دکان ہے۔ آپ نے گاہک کو ایک جوتا دکھایا اور اس کے دام دو سو روپے بتائے۔ اُس نے جوتا پسند کیا اور دو سو روپے میں خرید لیا۔ یہ باہمی رضامندی سے سودا ہے جو سیدھے سادھے اور صحیح طریقے پر ہو گیا۔ ظاہر بات ہے کہ اس میں سے کچھ نہ کچھ نفع تو آپ نے کمایا ہے۔ آپ نے اس کے لیے محنت کی ہے‘ کہیں سے خرید کر لائے ہیں‘ اسے سٹور میں محفوظ کیا ہے‘ دکان کا کرایہ دیا ہے ‘ لہٰذا یہ منافع آپ کا حق ہے اور گاہک کو اس میں تأمل نہیں ہو گا۔ لیکن اگر آپ نے یہی جوتا جھوٹ بول کر یا جھوٹی قسم کھا کرفروخت کیا کہ میں نے توخود اتنے کا لیا ہے تو اس طرح آپ نے اپنی ساری محنت بھی ضائع کی اور آپ نے حرام کما لیا۔ اسی طرح معاملت اور لین دین کے وہ تمام طریقے جن کی بنیاد جھوٹ اور دھوکہ دہی پر ہونا جائز اورحرام ہیں۔ 
(وَلاَ تَقْتُلُوْآ اَنْفُسَکُمْ) ’’اور نہ اپنے آپ کو قتل کرو۔‘‘ 
یعنی ایک دوسر ے کو قتل نہ کرو۔ تمدن کی بنیاد دو چیزوں پر ہے‘ احترامِ جان اور احترامِ مال۔ میرے لیے آپ کا مال اور آپ کی جان محترم ہے‘ میں اسے کوئی گزند نہ پہنچاؤں ‘ اور آپ کے لیے میرا مال اور میری جان محترم ہے‘ اسے آپ گزند نہ پہنچائیں۔ اگر ہمارے مابین یہ شریفانہ معاہدہ (Gentleman's agreement) قائم رہے تب تو ہم ایک معاشرے اور ایک ملک میں رہ سکتے ہیں ‘ جہاں اطمینان‘ امن وسکون اور چین ہو گا۔ اور جہاں یہ دونوں احترام ختم ہو گئے‘ جان کا اور مال کا‘ تو ظاہر بات ہے کہ پھر وہاں امن و سکون ‘ چین اور اطمینان کہاں سے آئے گا؟ اس آیت میں باطل طریقے سے ایک دوسرے کا مال کھانے اور قتل نفس دونوں کو حرام قرار دے کر ان دونوں حرمتوں کو ایک ساتھ جمع کر دیا گیا ہے۔ َ 
(اِنَّ اللّٰہَ کَانَ بِکُمْ رَحِیْمًا) ’’یقیناًاللہ تعالیٰ تم پر بہت مہربان ہے۔‘‘

UP
X
<>