May 4, 2024

قرآن کریم > غافر >sorah 40 ayat 23

وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا مُوسَى بِآيَاتِنَا وَسُلْطَانٍ مُّبِينٍ

اور ہم نے موسیٰ کو اپنی نشانیوں اور بڑی واضح دلیل دے کر  بھیجا تھا

        اب آئندہ آیات میں ’’مؤمنِ آلِ فرعون‘‘ کا واقعہ بیان ہو رہا ہے جو اس سورت کا خاص مضمون ہے۔ وہ فرعون کے دربار میں بہت بڑے مرتبے پر فائز تھے۔ ظاہر ہے حضرت موسیٰ  کی دعوت دوسرے لوگوں کے ساتھ ساتھ اُن تک بھی پہنچی ہو گی۔ اس دعوت کے جوا ب میں اللہ نے ان کا سینہ کھول دیا اور وہ ایمان لے آئے۔ البتہ مصلحت کے تحت انہوں نے اپنے ایمان کا اظہار نہ کیا۔ پھر ایک موقع پر جب فرعون نے اپنی کابینہ کے سامنے حضرت موسیٰ  کے قتل کی تجویز رکھی تو اس مردِ حق سے خاموش نہ رہا گیا۔ چنانچہ فرعون کی اس تجویز کے جواب میں انہوںنے بھرے دربار میں ایک بہت مدلل اور مؤثر تقریر کی۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی اس ’’حق گوئی و بے باکی‘‘ کی پذیرائی یوں فرمائی کہ ان کی پوری تقریر کو قرآن کا حصہ بنا دیا۔ وہ نہ نبی تھے اور نہ رسول‘ لیکن ان کی طویل تقریر جس شان سے اللہ تعالیٰ نے نقل فرمائی ہے اس کی کوئی مثال قرآن میں کسی نبی یا رسول کے حوالے سے بھی نہیں ملتی۔ ان کے اس خصوصی اعزاز سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کس شان سے اپنے بندوں کی قدر افزائی فرماتا ہے۔

آیت ۲۳:   وَلَقَدْ اَرْسَلْنَا مُوْسٰی بِاٰیٰتِنَا وَسُلْطٰنٍ مُّبِیْنٍ:  ’’اور ہم نے بھیجا تھا موسی کو اپنی نشانیوں اور کھلی سند کے ساتھ‘‘۔

UP
X
<>