May 4, 2024

قرآن کریم > غافر >sorah 40 ayat 28

وَقَالَ رَجُلٌ مُّؤْمِنٌ مِّنْ آلِ فِرْعَوْنَ يَكْتُمُ إِيمَانَهُ أَتَقْتُلُونَ رَجُلاً أَن يَقُولَ رَبِّيَ اللَّهُ وَقَدْ جَاءكُم بِالْبَيِّنَاتِ مِن رَّبِّكُمْ وَإِن يَكُ كَاذِبًا فَعَلَيْهِ كَذِبُهُ وَإِن يَكُ صَادِقًا يُصِبْكُم بَعْضُ الَّذِي يَعِدُكُمْ إِنَّ اللَّهَ لا يَهْدِي مَنْ هُوَ مُسْرِفٌ كَذَّابٌ

اور فرعون کے خاندان میں سے ایک مومن شخص جو ابھی تک ایمان چھپائے ہوئے تھا، بول اُٹھا کہ : ’’ کیا تم ایک شخص کو صرف اس لئے قتل کر رہے ہو کہ وہ کہتا ہے میراپروردگار اﷲ ہے؟ حالانکہ وہ تمہارے پاس روشن دلیلیں لے کر آیا ہے۔ اور اگر وہ جھوٹا ہی ہوتو اُس کا جھوٹ اُسی پر پڑے گا، اور اگر سچا ہو تو جس چیز سے وہ تمہیں ڈرا رہا ہے، اُس میں سے کچھ تو تم پر آہی پڑے گی۔ اﷲ کسی ایسے شخص کو ہدایت نہیں دیتا جو حد سے گذر جانے والا (اور) جھوٹ بولنے کا عادی ہو

آیت ۲۸:   وَقَالَ رَجُلٌ مُّؤْمِنٌ مِّنْ اٰلِ فِرْعَوْنَ یَکْتُمُ اِیْمَانَہٗٓ:  ’’اور آلِ فرعون میں سے ایک مؤمن مرد نے‘ جو ابھی تک اپنے ایمان کو چھپائے ہوئے تھا‘ کہا:‘‘

        اس مرحلے پر اس مردِ مؤمن نے صورتِ حال کی نزاکت کو محسوس کرتے ہوئے کلمہ حق زبان پر لانے کا فیصلہ کر لیا ۔ چنانچہ اس نے تمام مصلحتوں کو بالائے طاق رکھ کر بھرے دربار میں اس مطلق العنان فرعون کے سامنے کھڑے ہو کر ’’حق گوئی و بے باکی‘‘ کی ایسی مثال قائم کی کہ اس کی زبان سے نکلے ہوئے الفاظ اور جملے گویا ع’’موتی سمجھ کے شانِ کریمی نے چن لیے!‘‘ اور پھر ان موتیوں کو اللہ تعالیٰ نے قیامت تک کے جاں نثارانِ حق کی آنکھوں کی طراوت کے لیے صفحاتِ قرآن کی زینت بنا دیا۔ چنانچہ فرعون نے جونہی حضرت موسیٰ  کے قتل کی قرارداد پیش کی‘ یہ مردِ مؤمن فوراً بول اٹھا اور اس نے فرعون اور تمام اہل دربار کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کہا:

         اَتَقْتُلُوْنَ رَجُلًا اَنْ یَّقُوْلَ رَبِّیَ اللّٰہُ:  ’’کیا تم قتل کرنا چاہتے ہو ایک شخص کو محض اس لیے کہ وہ کہتا ہے میرا رب اللہ ہے!‘‘

        کیا کسی شخص کا اللہ کو رب ماننا تمہارے نزدیک اتنا بڑا جرم ہے کہ اس کی پاداش میں تم اس کی جان کے درپے ہو گئے ہو؟

        ایک مرتبہ جب مشرکین مکہ نے حضور کی سر عام ہجو کی اور آپ پر حملہ آور ہوئے تو اس موقع پر حضرت ابو بکر صدیق بیچ میں آ گئے اور انہوں نے مشرکین مکہ کو مخاطب کر کے یہی الفاظ دہرائے تھے: (اَتَقْتُلُوْنَ رَجُلًا اَنْ یَّقُوْلَ رَبِّیَ اللّٰہُ) ’’کیا تم لوگ ایک شخص (محمد) کی جان کے درپے صرف اس لیے ہو رہے ہو کہ وہ کہتا ہے کہ میرا رب اللہ ہے!‘‘

         وَقَدْ جَآءَ کُمْ بِالْبَیِّنٰتِ مِنْ رَّبِّکُمْ:  ’’حالانکہ وہ تمہارے رب کی طرف سے واضح نشانیاں لے کر آیا ہے۔‘‘

         وَاِنْ یَّکُ کَاذِبًا فَعَلَیْہِ کَذِبُہٗ  ’’اور اگر وہ جھوٹا ہے تو اس کے جھوٹ کا وبال اُسی پر آئے گا۔‘‘

         وَاِنْ یَّکُ صَادِقًا یُّصِبْکُمْ بَعْضُ الَّذِیْ یَعِدُکُمْ:  ’’اور اگر وہ سچا ہوا تو تمہیں وہ بعض باتیں پہنچ کر رہیں گی جن کے بارے میں وہ تمہیں وعید سنا رہا ہے۔‘‘

        ایسی صورت میں تم پر عذابِ الٰہی کی مار پڑے گی اور تم تباہ و برباد کر دیے جاؤ گے۔

         اِنَّ اللّٰہَ لَا یَہْدِیْ مَنْ ہُوَ مُسْرِفٌ کَذَّابٌ:  ’’یقینا اللہ تعالیٰ راہ یاب نہیں کرتا اس کو جو حد سے بڑھنے والا‘ بہت جھوٹا ہو۔‘‘

UP
X
<>