May 4, 2024

قرآن کریم > غافر >sorah 40 ayat 35

الَّذِينَ يُجَادِلُونَ فِي آيَاتِ اللَّهِ بِغَيْرِ سُلْطَانٍ أَتَاهُمْ كَبُرَ مَقْتًا عِندَ اللَّهِ وَعِندَ الَّذِينَ آمَنُوا كَذَلِكَ يَطْبَعُ اللَّهُ عَلَى كُلِّ قَلْبِ مُتَكَبِّرٍ جَبَّارٍ

جو اپنے پا س کسی واضح دلیل کے آئے بغیر اﷲ کی آیتوں میں جھگڑے نکالا کرتے ہیں ۔ یہ بات اﷲ کے نزدیک بھی قابلِ نفرت ہے، اور اُن لوگوں کے نزدیک بھی جو اِیمان لے آئے ہیں ۔ اسی طرح اﷲ ہر متکبر جابر شخص کے دِل پر مہر لگا دیتا ہے۔‘‘

آیت ۳۵:   الَّذِیْنَ یُجَادِلُوْنَ فِیْٓ اٰیٰتِ اللّٰہِ بِغَیْرِ سُلْطٰنٍ اَتٰـاہُمْ: ’’جو اللہ کی آیات کے بارے میں جھگڑتے ہیں بغیر کسی سند کے جو ان کے پاس آئی ہو۔‘‘

         کَبُرَ مَقْتًا عِنْدَ اللّٰہِ وَعِنْدَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا: ’’بڑی بیزاری کی بات ہے یہ اللہ کے نزدیک بھی اور اہل ِایمان کے نزدیک بھی۔‘‘

         کَذٰلِکَ یَطْبَعُ اللّٰہُ عَلٰی کُلِّ قَلْبِ مُتَکَبِّرٍ جَبَّارٍ: ’’اسی طرح اللہ مہر لگا دیا کرتا ہے ہر اُس شخص کے دل پر جو متکبر اور سرکش ہو۔‘‘

        اللہ کے اس فیصلے کے بعد پھر ایسے لوگوں کو ایمان کی دولت نصیب نہیں ہوتی۔

        مؤمن آلِ فرعون کی اس تقریر کو پڑھتے ہوئے فرعون کے دربار کا نقشہ ذہن میں لائیے اور درو دیوار کے درمیان سے اُبھرنے والی اس تصویر کو غور سے دیکھئے! فرعون نظریں زمین پر گاڑے بت بنا بیٹھا ہے۔ اس کے دائیں بائیں سب کے سب درباری مبہوت ہو چکے ہیں‘ پورے دربار میں سناٹے کا عالم َہے۔ فضا میں صرف ایک آواز گونج رہی ہے اور وہ ہے حق کی آواز! مردِ مؤمن پُر جلال انداز میں اپنی تقریر جاری رکھے ہوئے ہے۔ تقریر نہایت مؤثر اور مربوط ہے۔ اس میں عقلی دلائل بھی ہیں اور تاریخی شواہد بھی۔ دعوت کا انداز بھی ہے اور عبرت کا سامان بھی۔ ماحول پر گہری سنجیدگی طاری ہو چکی ہے۔ اس صورتِ حال میں فرعون کرے تو کیا کرے۔ نہ تو اسے چپ رہنے کا یارا ہے اور نہ بولنے کا حوصلہ۔ اندیشہ ہائے دور دراز کے جھرمٹ میں اسے یہ بھی یاد نہیں رہتا کہ وہ ’’فرعون‘‘ ہے۔ پھر کچھ دیر کے بعد جب وہ اس کیفیت سے باہر آتا بھی ہے تو مردِ مؤمن کو جواب دینے کے بجائے اپنے وزیر سے مخاطب ہونا مناسب سمجھتا ہے.

UP
X
<>