May 3, 2024

قرآن کریم > غافر >sorah 40 ayat 34

وَلَقَدْ جَاءكُمْ يُوسُفُ مِن قَبْلُ بِالْبَيِّنَاتِ فَمَا زِلْتُمْ فِي شَكٍّ مِّمَّا جَاءكُم بِهِ حَتَّى إِذَا هَلَكَ قُلْتُمْ لَن يَبْعَثَ اللَّهُ مِن بَعْدِهِ رَسُولاً كَذَلِكَ يُضِلُّ اللَّهُ مَنْ هُوَ مُسْرِفٌ مُّرْتَابٌ

اور حقیقت یہ ہے کہ اس سے پہلے یوسف (علیہ السلام) تمہارے پاس روشن دلیلیں لے کر آئے تھے، تب بھی تم اُن کی لائی ہوئی باتوں کے متعلق شک میں پڑے رہے۔ پھر جب وہ وفات پاگئے تو تم نے کہا کہ اُن کے بعد اﷲ اب کوئی پیغمبر نہیں بھیجے گا۔ اسی طرح اﷲ اُن تمام لوگوں کو گمراہی میں ڈالے رکھتا ہے جو حد سے گذرے ہوئے، شکی ہوتے ہیں

آیت ۳۴:   وَلَقَدْ جَآءَ کُمْ یُوْسُفُ مِنْ قَـبْلُ بِالْبَـیِّنٰتِ  ’’اور (دیکھو!) اس سے پہلے تمہارے پاس یوسف ؑ آئے تھے واضح نشانیاں لے کر‘‘

        تمہارے اسی ملک مصر میں اس سے پہلے حضرت یوسفd بھی اللہ کے نبی کی حیثیت سے تمہارے آباء و اَجداد کے پاس آئے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں تاویل الاحادیث کا علم عطا کیا تھا۔ انہوں نے بادشاہ کو اس کے خواب کی تعبیر بتلا کر آنے والی قحط سالی کے تدارک کی تدبیر بھی بتائی تھی اور اس طرح اس ملک کو تباہی سے بچایا تھا۔ اس کے باوجود تمہاری قوم نے نہ تو ان کی نصیحتوں پر کان دھرا اور نہ ہی انہیں ؑاللہ کا نبی مانا۔ اس آیت سے ضمنی طور پر یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ حضرت یوسف اور حضرت موسیٰ کے درمیان بنی اسرائیل میں کوئی اور نبی نہیں آئے ۔ اگر حضرت یوسف ؑکے بعد کوئی اور نبی بھی آئے ہوتے تو مؤمن ِآلِ فرعون اُن کا بھی ذکر کرتے۔ البتہ حضرت موسیٰ کے بعد حضرت عیسیٰ  تک چودہ سو سال کے دوران بنی اسرائیل میں بغیر کسی وقفے کے مسلسل نبوت رہی۔ یہاں حضرت یوسف  کے بارے میں یہ نکتہ بھی مد نظر رہے کہ آپؑ رسول نہیں‘ صرف نبی تھے۔

         فَمَا زِلْتُمْ فِیْ شَکٍّ مِّمَّا جَآءَکُمْ بِہٖ: ’’لیکن تم شکوک و شبہات میں ہی پڑے رہے ان تعلیمات کے بارے میں جو وہ ؑتمہارے پاس لے کر آئے تھے۔‘‘

         حَتّٰیٓ اِذَا ہَلَکَ قُلْتُمْ لَنْ یَّبْعَثَ اللّٰہُ مِنْ بَعْدِہٖ رَسُوْلًا: ’’یہاں تک کہ جب وہ فوت ہو گئے تو تم نے کہا کہ اب ان کے بعد اللہ کسی اور کو رسول بنا کر نہیں بھیجے گا۔‘‘

        یعنی حضرت یوسف  کی زندگی میں تو انہیں اللہ کا پیغمبر تسلیم نہ کیا مگر فوت ہونے پر ان کا ذکر پیغمبر کے طور پر ہی کیا۔

         کَذٰلِکَ یُضِلُّ اللّٰہُ مَنْ ہُوَ مُسْرِفٌ مُّرْتَابُ: ’’اسی طرح اللہ گمراہ کر دیتا ہے ان لوگوں کو جو حد سے بڑھنے والے اور شکوک و شبہات میں مبتلا رہنے والے ہوں۔‘‘

UP
X
<>