May 3, 2024

قرآن کریم > غافر >sorah 40 ayat 37

أَسْبَابَ السَّمَاوَاتِ فَأَطَّلِعَ إِلَى إِلَهِ مُوسَى وَإِنِّي لأَظُنُّهُ كَاذِبًا وَكَذَلِكَ زُيِّنَ لِفِرْعَوْنَ سُوءُ عَمَلِهِ وَصُدَّ عَنِ السَّبِيلِ وَمَا كَيْدُ فِرْعَوْنَ إِلاَّ فِي تَبَابٍ

جو آسمانوں کے راستے ہیں ، پھر میں موسیٰ کے خدا کو جھانک کر دیکھوں ۔ اور یقین رکھو کہ میں تو اُسے جھوٹا ہی سمجھتا ہوں ۔‘‘ اسی طرح فرعون کی بدکرداری اُس کی نظر میں خوشنما بنا دی گئی تھی، اور اُسے راستے سے روک دیا گیا تھا۔ اور فرعون کی کوئی چال ایسی نہیں تھی جو بربادی میں نہ گئی ہو

آیت ۳۷:   اَسْبَابَ السَّمٰوٰتِ فَاَطَّلِعَ اِلٰٓی اِلٰہِ مُوْسٰی:  ’’یعنی آسمان کے راستوں تک‘ پھر میں جھانک کر دیکھوں موسیٰ کے الٰہ کو‘‘

        یہ موسیٰ جس الٰہ کا ذکر کرتا ہے میں اس تک پہنچ کر خود اسے دیکھنا چاہتا ہوں۔

         وَاِنِّیْ لَاَظُنُّہٗ کَاذِبًا: ’’اور میرا گمان تو یہ ہے کہ وہ جھوٹا ہے۔‘‘

         وَکَذٰلِکَ زُیِّنَ لِفِرْعَوْنَ سُوْٓءُ عَمَلِہٖ: ’’اور اس طرح فرعون کے لیے اس کا ُبرا عمل بھی ّمزین کر دیا گیا‘‘

        یعنی فرعون کی نگاہوں میں اُس کی بدعملی خوشنما بنا دی گئی۔

         وَصُدَّ عَنِ السَّبِیْلِ وَمَا کَیْدُ فِرْعَوْنَ اِلَّا فِیْ تَبَابٍ: ’’اور اسے روک دیا گیا سیدھی راہ سے۔ اور فرعون کی یہ چال نہیں تھی مگر تباہ ہونے کے لیے۔‘‘

        فرعون کی بے بسی کی ایک تصویر تو ہم قبل ازیں آیت: ۲۹ میں دیکھ آئے ہیں: (مَآ اُرِیْکُمْ اِلَّا مَآ اَرٰی وَمَآ اَہْدِیْکُمْ اِلَّا سَبِیْلَ الرَّشَادِ) کہ دیکھو بھئی! یہ تو میری رائے ہے‘ مجھے جو بات صحیح محسوس ہوئی وہ میں نے آپ لوگوں کے سامنے رکھ دی۔ اب آیت زیر مطالعہ میں جو منظر دکھایا گیا ہے اس میں وہ پہلے سے بھی زیادہ بے بس نظر آ رہا ہے۔ یہ جملے بولتے ہوئے نہ تو اس نے مردِ مؤمن کی کسی بات کا جواب دیا اور نہ ہی وہ اس سے نظریں ملا سکا۔ ایک طویل خاموشی کے بعد اس نے بات کی بھی تو اپنے وزیر سے کی اور بات بھی نہایت بے تکی اور لایعنی کی! کہ مجھے کوئی اونچا سا مینار بنا دو تا کہ میں اس پر چڑھ کر موسیٰ کے معبود کو دیکھ سکوں! واہ رے بادشاہ سلامت واہ! اسے کہتے ہیں کھسیانی بلی کھمبا نوچے!

        اللہ تعالیٰ کے وجود کے خلاف ایسی ہی ایک ’’پختہ دلیل‘‘ موجودہ دور کے لال بجھکڑوں کو بھی سوجھی تھی جب انہوں نے کہا تھا کہ ہم تو چاند تک بھی ہو آئے ہیں‘ ہمیں تو کہیں کوئی خدا نظر نہیں آیا۔ مردِ مؤمن نے بہر حال فرعون کی اس فضول اور بے محل بات کو نظر انداز کر کے کمال سنجیدگی سے اپنی تقریر کو جاری رکھا.

UP
X
<>