May 6, 2024

قرآن کریم > غافر >sorah 40 ayat 55

فَاصْبِرْ إِنَّ وَعْدَ اللَّهِ حَقٌّ وَاسْتَغْفِرْ لِذَنبِكَ وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ بِالْعَشِيِّ وَالإِبْكَارِ

لہٰذا (اے پیغمبر !) صبر سے کام لو، یقین رکھو کہ اﷲ کا وعدہ سچا ہے، اور اپنے قصور پر اِستغفار کرتے رہو، اور صبح و شام اپنے پروردگار کی حمد کے ساتھ تسبیح کرتے رہو

آیت ۵۵:   فَاصْبِرْ اِنَّ وَعْدَ اللّٰہِ حَقٌّ  ’’تو (اے نبی !) آپ صبر کیجیے! یقینا اللہ کا وعدہ سچا ہے‘‘

         وَّاسْتَغْفِرْ لِذَنبِکَ  ’’اور اپنے قصور کی معافی چاہیں‘‘

        اگرآپ خیال کرتے ہیں کہ کسی درجے میں بھی آپ سے کوئی کوتاہی ہوئی ہے تو اللہ سے استغفار کیجیے۔ یہاں پر حضور کے حوالے سے لفظ ’’ذنب‘‘ کے مفہوم اور اس کی نوعیت کو اچھی طرح سمجھ لیجیے۔ انبیاء کرام کی روحانی کیفیات اور اللہ تعالیٰ کے ساتھ مستقل استحضار کا مخصوص انداز اور معیار ہے۔ اگر استحضار کے اس مخصوص معیار میں کسی لمحے کوئی کمی آ جائے تو اپنے احساس کی شدت کی وجہ سے انہیںیوں محسوس ہوتا ہے جیسے ان سے کوئی گناہ سرزد ہو گیا ہے۔ یہ گویا ’’حَسَنَاتُ الابرَارِ سِیِّـــٔاتُ المُقرَّبین‘‘ والا معاملہ ہے۔ یعنی مقربین ِبارگاہ کا مقام اتنا بلند ہے کہ عام آدمی کے معیار کی نیکی ان کے معاملے میں شاید کوتاہی شمار ہو جائے۔

         وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ بِالْعَشِیِّ وَالْاِبْکَارِ: ’’اور اپنے رب کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح کیجیے شام کو بھی اور صبح کو بھی۔‘‘

UP
X
<>