May 8, 2024

قرآن کریم > محمّـد >sorah 47 ayat 16

وَمِنْهُم مَّن يَسْتَمِعُ إِلَيْكَ حَتَّى إِذَا خَرَجُوا مِنْ عِندِكَ قَالُوا لِلَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ مَاذَا قَالَ آنِفًا أُوْلَئِكَ الَّذِينَ طَبَعَ اللَّهُ عَلَى قُلُوبِهِمْ وَاتَّبَعُوا أَهْوَاءهُمْ

اور (اے پیغمبر !) ان میں سے کچھ لوگ وہ ہیں جو تمہاری باتیں کانوں سے تو سنتے ہیں ، لیکن جب تمہارے پاس سے نکل کر جاتے ہیں تو جنہیں علم عطا ہوا ہے، اُن سے پوچھتے ہیں کہ : ’’ ابھی ابھی آپ (ﷺ) نے کیا کہا تھا؟‘‘ یہ وہ لوگ ہیں جن کے دلوں پر اﷲ نے مہر لگا دی ہے، اور جو اپنی نفسانی خواہشات کے پیچھے لگ گئے ہیں

آیت ۱۶  وَمِنْہُمْ مَّنْ یَّسْتَمِعُ اِلَیْکَ: ’’اور (اے نبی!) ان میں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو آپ کی بات کو بڑی توجہ سے سنتے ہیں۔‘‘

          حَتّی اِذَا خَرَجُوْا مِنْ عِنْدِکَ قَالُوْا لِلَّذِیْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ مَاذَا قَالَ اٰنِفًا: ’’یہاں تک کہ جب وہ آپ کے پاس سے نکل کر باہر جاتے ہیں تو ان لوگوں سے پوچھتے ہیں جنہیں علم دیا گیا ہے کہ ابھی انہوں (محمد) نے کیا کہا تھا؟‘‘

          یعنی آج حضور نے یہ جو ایک نئی بات کہہ دی ہے کہ ہمیں جنگ کے لیے تیار ہونا ہے اور قریش کے تجارتی قافلوں کا تعاقب کرنا ہے‘ یہ ہماری سمجھ میں نہیں آئی۔ اُوْتُوا الْعِلْمَ سے یہاں اہل ِایمان بھی مراد ہو سکتے ہیں اور اہل کتاب یہودی بھی۔ یعنی منافقین یہ بات ان مسلمانوں سے پوچھتے جنہیں وہ زیادہ سمجھدار سمجھتے تھے یا یہ کہ یہی بات وہ لوگ یہودیوں سے جا کر پوچھتے جنہیں اس سے پہلے کتاب کا علم دیا گیا تھا۔

          اُولٰٓئِکَ الَّذِیْنَ طَبَعَ اللّٰہُ عَلٰی قُلُوْبِہِمْ وَاتَّبَعُوْٓا اَہْوَآءَہُمْ: ’’ یہ وہ لوگ ہیں جن کے دلوں پر اللہ نے مہر لگا دی ہے اور وہ اپنی خواہشات کی پیروی کر رہے ہیں۔

          جہاد و قتال کے تصور سے ان کے دلوں کی گھبراہٹ اورایثار و قربانی کی باتوں کو قبول کرنے سے ان کی ہچکچاہٹ درحقیقت اس منافقت کی علامت ہے جو ان کے دلوں میں پیدا ہو چکی ہے۔

UP
X
<>