May 7, 2024

قرآن کریم > محمّـد >sorah 47 ayat 18

فَهَلْ يَنظُرُونَ إِلاَّ السَّاعَةَ أَن تَأْتِيَهُم بَغْتَةً فَقَدْ جَاء أَشْرَاطُهَا فَأَنَّى لَهُمْ إِذَا جَاءتْهُمْ ذِكْرَاهُمْ

اب کیا یہ (کافر) لوگ قیامت ہی کاا نتظار کر رہے ہیں کہ وہ یکا یک ان پر آن پڑے؟ (اگر ایسا ہے) تو اُس کی علامتیں تو آچکی ہیں ۔ پھر جب وہ آہی جائے گی تو اُس وقت اُن کیلئے نصیحت ماننے کا موقع کہاں سے آئے گا؟

آیت ۱۸ فَہَلْ یَنْظُرُوْنَ اِلَّا السَّاعَۃَ اَنْ تَاْتِیَہُمْ بَغْتَۃً فَقَدْ جَآءَ اَشْرَاطُہَا: ’’تو یہ لوگ اب کس چیز کے منتظر ہیں سوائے قیامت کے کہ وہ آ دھمکے ان پر اچانک؟ پس اس کی علامات تو ظاہر ہو ہی چکی ہیں۔‘‘

          قیامت کی سب سے بڑی نشانی تو خود محمد عربی کی بعثت ہے کہ آپؐ آخری رسول ہیں۔ ایک موقع پر آپ نے اپنی دو انگلیوں کو آپس میں ملا کر فرمایا: ((بُعِثْتُ اَنَا وَالسَّاعَۃُ کَھَاتَیْنِ))  ’’میں اور قیامت ان دو انگلیوں کی مانند (جڑے ہوئے) بھیجے گئے ہیں‘‘ ۔ظاہر ہے آپ آخری نبی ہیں تو آپؐ کے بعداب قیامت ہی کو آنا ہے۔حضرت ابوامامہ باہلی hسے روایت ہے کہ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا:((اَنَا آخِرُ الْاَنْبِیَاءِ وَاَنْتُمْ آخِرُ الْاُمَمِ))  ’’میں آخری نبی ہوں اور تم آخری اُمت ہو۔

          فَاَنّٰی لَہُمْ اِذَا جَآئَ تْہُمْ ذِکْرٰاہُمْ: ’’توجب وہ ان پر آ دھمکے گی تو اُس وقت ان کا نصیحت حاصل کرنا کس کام کا ہو گا؟

UP
X
<>