May 2, 2024

قرآن کریم > محمّـد >sorah 47 ayat 26

ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ قَالُوا لِلَّذِينَ كَرِهُوا مَا نَزَّلَ اللَّهُ سَنُطِيعُكُمْ فِي بَعْضِ الأَمْرِ وَاللَّهُ يَعْلَمُ إِسْرَارَهُمْ

یہ سب اس لئے ہوا کہ جو لوگ اﷲ کی نازل کی ہوئی باتوں کو پسند کرتے ہیں ، ان (منافقوں ) نے اُن سے یہ کہا ہے کہ : ’’ بعض معاملات میں ہم تمہاری بات مانیں گے۔‘‘ اور ا ﷲ ان کی خفیہ باتوں کوخوب جانتا ہے

آیت ۲۶ ذٰلِکَ بِاَنَّـہُمْ قَالُوْا لِلَّذِیْنَ کَرِہُوْا مَا نَزَّلَ اللّٰہُ سَنُطِیْعُکُمْ فِیْ بَعْضِ الْاَمْرِج وَاللّٰہُ یَعْلَمُ اِسْرَارَہُمْ: ’’یہ اس لیے ہوا کہ انہوں نے ان لوگوں سے جنہیں اللہ کا نازل کیا ہوا (قرآن) نا پسند ہے‘کہا کہ ہم بعض امور میں تمہاری اطاعت جاری رکھیں گے۔ اور اللہ کو ان کی خفیہ باتوں کا خوب علم ہے۔‘‘

          اللہ کے نازل کردہ قرآن کو نا پسند کرنے والے مشرکین اور یہود تھے‘ جنہیں منافقین مسلسل اپنی وفاداریوں کا یقین دلاتے رہتے تھے کہ ہم بظاہر محمد  پر ایمان لا کر مسلمانوں میں شامل توہو گئے ہیں مگر آپ لوگوں سے ہمارا رشتہ بدستور قائم رہے گا اور تمام اہم معاملات میں صلاح مشورہ ہم آئندہ بھی آپ لوگوں سے ہی کیا کریں گے۔منافق تو کہتے ہی اس شخص کو ہیں جو اپنا رشتہ دونوں طرف جوڑنے کی کوشش میں رہے۔ سورۃ النساء میں منافقین کی اس کیفیت کو ان الفاظ میں بیان فرمایا گیا ہے: مُّذَبْذَبِیْنَ بَیْنَ ذٰلِکَ لآَ اِلٰی ہٰٓؤُلَآءِ وَلآَ اِلٰی ہٰٓؤُلَآءِ: (آیت۱۴۳)’’ یہ اس کے مابین مذبذب ہو کر رہ گئے ہیں‘ نہ تو یہ اِن کی جانب ہیں اور نہ ہی اُن کی جانب ہیں‘‘۔ جبکہ سورۃ البقرۃ میں ان کے دوغلے پن کا پردہ ان الفاظ میں چاک کیا گیا ہے: وَاِذَا لَقُوا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قَالُوْٓا اٰمَنَّاج وَاِذَا خَلَوْا اِلٰی شَیٰطِیْنِہِمْ   قَالُوْٓا اِنَّا مَعَکُمْ اِنَّمَا نَحْنُ مُسْتَہْزِءُوْنَ: ’’اور جب یہ اہل ِایمان سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں ہم بھی ایمان رکھتے ہیں‘ اورجب یہ خلوت میں ہوتے ہیں اپنے شیطانوں کے پاس تو کہتے ہیں کہ ہم تو آپ کے ساتھ ہیں اور ان لوگوں سے تو ہم محض مذاق کر رہے ہیں۔

UP
X
<>