May 7, 2024

قرآن کریم > محمّـد >sorah 47 ayat 31

وَلَنَبْلُوَنَّكُمْ حَتَّى نَعْلَمَ الْمُجَاهِدِينَ مِنكُمْ وَالصَّابِرِينَ وَنَبْلُوَ أَخْبَارَكُمْ

اور ہم ضرور تمہیں آزمائش میں ڈالیں گے، تاکہ ہم یہ دیکھ لیں کہ تم میں سے کون ہیں جو مجاہد اور ثابت قد م رہنے والے ہیں ، اور تاکہ تمہارے حالات کی جانچ پڑتال کر لیں

آیت ۳۱ وَلَنَبْلُوَنَّکُمْ حَتّٰی نَعْلَمَ الْمُجٰہِدِیْنَ مِنْکُمْ وَالصّٰبِرِیْنَ وَنَبْلُوَا اَخْبَارَکُمْ: ’’اور ہم تمہیں لازماً آزمائیں گے یہاں تک کہ ہم ظاہر کر دیں انہیں جو تم میں سے جہاد کرنے والے اور صبر کرنے والے ہیں اور ہم پوری تحقیق کر لیں تمہارے حالات کی۔

          حَتّٰی نَعْلَمَ کا لفظی ترجمہ تو یوں ہو گا کہ ہم معلوم کر لیں‘ لیکن اہل سنت کے عقیدے کے مطابق اللہ تعالیٰ کا علم قدیم ہے اور کوئی ایسی چیز نہیں ہے جو پہلے سے اس کے علم میں نہ ہو۔ اس لیے ان الفاظ کی ترجمانی یونہی ہوگی کہ ہم تمہیں آزمائیں گے یہاں تک کہ ہم ظاہر کر دیں اور سب کو دکھا دیں کہ تم میں سے مجاہدین کون ہیں اور صبر کرنے والے کون؟ یہ آیت پڑھتے ہوئے سورۃ البقرۃکی اس آیت کو بھی ذہن میں تازہ کر لیں: وَلَنَبْلُوَنَّکُمْ بِشَیْئٍ مِّنَ الْخَوْفِ وَالْجُوْعِ وَنَقْصٍ مِّنَ الْاَمْوَالِ وَالْاَنْفُسِ وَالثَّمَرٰتِ: (آیت ۱۵۵) ’’اور ہم تمہیں لازماًآزمائیں گے کسی قدر خوف اور بھوک سے اور مالوں اور جانوں اور ثمرات کے نقصان سے‘‘۔ سورۃ البقرۃ کی اس آیت کے نزول کے وقت چونکہ قتال کا حکم نہیں آیا تھا اس لیے اس میں آزمائشوں اور سختیوں کا ذکر تو ہے لیکن قتال کا ذکر نہیں ہے۔ اس لیے یوں سمجھئے کہ آیت زیر مطالعہ گویا سورۃ البقرۃ کی مذکورہ آیت کی توسیع (extension)  ہے‘ جس میں قتال کے حوالے سے خصوصی طور پر فرمایا گیا ہے کہ اب ہم تم میں سے واقعتاجہاد کرنے والوں اور صبر کرنے والوں کو چھان پھٹک کر الگ کرنا چاہتے ہیں۔

UP
X
<>