May 2, 2024

قرآن کریم > محمّـد >sorah 47 ayat 30

وَلَوْ نَشَاء لأَرَيْنَاكَهُمْ فَلَعَرَفْتَهُم بِسِيمَاهُمْ وَلَتَعْرِفَنَّهُمْ فِي لَحْنِ الْقَوْلِ وَاللَّهُ يَعْلَمُ أَعْمَالَكُمْ

اور (مسلمانو !) اگر ہم چاہیں تو تمہیں یہ لوگ اس طرح دکھادیں کہ تم اُن کی علامت سے اُنہیں پہچان جاؤ، اور (اب بھی) تم اُنہیں بات کرنے کے ڈھب سے ضرور پہچان ہی جاؤ گے، اور اﷲ تم سب کے اعمال کو خوب جانتا ہے

آیت ۳۰ وَلَوْ نَشَآءُ لَاَرَیْنٰکَہُمْ فَلَعَرَفْتَہُمْ بِسِیْمٰہُمْ: ’’اور اگر ہم چاہیں تو آپ کو یہ لوگ دکھا دیں اس طرح کہ آپ ان کے چہروں سے انہیں پہچان لیں گے۔

          انگریزی کی مشہور کہاوت ہے   face is the index of mindیعنی انسان کے دل کی کیفیت کا عکس اس کے چہرے پر عیاں ہوتا ہے۔ چنانچہ ایک صادق الایمان شخص کے چہرے اور ایک منافق کے چہرے کی شناخت چھپ تو نہیں سکتی۔

          وَلَتَعْرِفَنَّہُمْ فِیْ لَحْنِ الْقَوْلِ: ’’اور آپ انہیں لازماً پہچان لیں گے (ان کی) گفتگوکے انداز سے۔

          چہرے کی طرح انسان کی گفتگو کا انداز بھی اس کے دل کی کیفیت کی غمازی کرتا ہے۔ ایک سچے اور کھرے انسان کی گفتگو اور ایک منافق شخص کی گفتگو کے اطوار و انداز میں زمین آسمان کا فرق ہوتا ہے۔

          ’’وَاللّٰہُ یَعْلَمُ اَعْمَالَکُمْ: ’’اور اللہ تمہارے اعمال کو خوب جانتا ہے۔

UP
X
<>