May 18, 2024

قرآن کریم > المائدة >surah 5 ayat 110

إِذْ قَالَ اللَّهُ يَا عِيسى ابْنَ مَرْيَمَ اذْكُرْ نِعْمَتِي عَلَيْكَ وَعَلَى وَالِدَتِكَ إِذْ أَيَّدتُّكَ بِرُوحِ الْقُدُسِ تُكَلِّمُ النَّاسَ فِي الْمَهْدِ وَكَهْلاً وَإِذْ عَلَّمْتُكَ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَالتَّوْرَاةَ وَالإِنجِيلَ وَإِذْ تَخْلُقُ مِنَ الطِّينِ كَهَيْئَةِ الطَّيْرِ بِإِذْنِي فَتَنفُخُ فِيهَا فَتَكُونُ طَيْرًا بِإِذْنِي وَتُبْرِىءُ الأَكْمَهَ وَالأَبْرَصَ بِإِذْنِي وَإِذْ تُخْرِجُ الْمَوتَى بِإِذْنِي وَإِذْ كَفَفْتُ بَنِي إِسْرَائِيلَ عَنكَ إِذْ جِئْتَهُمْ بِالْبَيِّنَاتِ فَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُواْ مِنْهُمْ إِنْ هَذَا إِلاَّ سِحْرٌ مُّبِينٌ 

 (یہ واقعہ اس دن ہوگا) جب اﷲ کہے گا : ’’ اے عیسیٰ ابنِ مریم ! میرا انعام یاد کرو جو میں نے تم پر اور تمہاری والدہ پر کیا تھا، جب میں نے روح القدس کے ذریعے تمہاری مدد کی تھی۔ تم لوگوں سے گہوارے میں بھی بات کرتے تھے، اور بڑی عمر میں بھی۔ اور جب میں نے تمہیں کتاب و حکمت اور تورات واِنجیل کی تعلیم دی تھی، اور جب تم میرے حکم سے گارا لے کر اس سے پرندے کی جیسی شکل بناتے تھے، پھر اس میں پھونک مارتے تھے تووہ میرے حکم سے (سچ مچ کا) پرندہ بن جاتا تھا، اور تم مادر زاد اندھے اور کوڑھی کو میرے حکم سے اچھا کردیتے تھے، اورجب تم میرے حکم سے مُردوں کو (زندہ) نکال کھڑا کرتے تھے، اور جب میں نے بنی اسرائیل کو اُس وقت تم سے دور رکھا جب تم ان کے پاس کھلی نشانیاں لے کر آئے تھے، اور ان میں سے جو کافر تھے انہوں نے کہا تھا کہ یہ کھلے جادو کے سوا کچھ نہیں ۔ ‘‘

آیت 110:   اِذْ قَالَ اللّٰہُ یٰـعِیْسَی ابْنَ مَرْیَمَ:  ،،جب کہے گا اللہ تعالیٰ اے عیسیٰ ابن ِمریم،،

            اب روزِ قیامت حضرت عیسی کی خاص پیشی کا منظر ہے۔ دنیا میں  ان کی پرستش کی گئی، ان کو اللہ کا بیٹا بنایا گیا،  ثالثُ ثلاثۃ قرار دیا گیا۔  لہٰذا اب آنجناب کو اللہ تعالیٰ کے سامنے جو شرمندگی اٹھانا پڑے گی، اس کا نقشہ کھینچا جا رہا ہے جب اللہ ان کو مخاطب کر کے فرمائے گا کہ اے عیسٰی  ابن ِمریم:

             اذْکُرْ نِعْمَتِیْ عَلَـیْکَ وَعَلٰی وَالِدَتِکَ:   ،،ذرا میرے ان انعامات کو یاد کرو جو تم پر اور تمہاری والدہ پر ہوئے۔ ،،

             اِذْ اَیَّدْتُّکَ بِرُوْحِ الْقُدُسِ:  ،،جبکہ میں  نے تمہاری مدد کی روح القدس سے،،

            جبرائیل  کے ذریعے سے تمہاری تائید کی۔

              تُـکَلِّمُ النَّاسَ فِی الْْمَہْدِ وَکَہْلاً:  ،،تم گفتگو کرتے تھے لوگوں  کے ساتھ پنگھوڑے میں  بھی اور بڑی عمر کو پہنچ کر بھی۔ ،،

            تم شیر خوارگی  کی عمر میں  بھی لوگوں  سے گفتگو کرتے تھے اور ادھیڑ عمر کو پہنچ کر بھی۔  آگے وہی سورہ آل عمران (آیت: 48)  والے الفاظ دہرائے جا رہے ہیں ۔

             وَاِذْ عَلَّمْتُکَ الْکِتٰبَ وَالْحِکْمَۃَ وَالتَّوْرٰٹۃَ وَالْاِنْجِیْلَ:  ،،اور(یاد کرو میرے اس احسان کو)  جب کہ میں  نے تمہیں  سکھائی کتاب اور حکمت،  یعنی تورات اور انجیل۔ ،،

            درمیان کا واؤ تفسیریہ ہے،  لہٰذا ،،یعنی،، کے مفہوم میں  آئے گا۔

             وَاِذْ تَخْلُقُ مِنَ الطِّیْنِ کَہَیْئۃِ الطَّیْرِ بِاِذْنِیْ:  ،،اور (یاد کرو)  جب تم بناتے تھے گارے سے پرندے کی ایک شکل میرے حکم سے،،

             فَـتَنْفُخُ فِیْہَا فَـتَـکُوْنُ طَیْرًا بِاِذْنِیْ:  ،،پھر تم اس میں  پھونک مارتے تھے تو وہ ایک اُڑنے والا پرندہ بن جاتا تھا میرے حکم سے،،

             وَتُـبْرِیُٔ الْاَکْمَہَ وَالْاَبْرَصَ بِاِذْنِیْ:  ،،اور تم اچھا کر دیتے تھے مادر زاد اندھے کو اور کوڑھی کومیرے حکم سے۔ ،،

             وَاِذْ تُخْرِجُ الْمَوْتٰی بِاِذْنِیْ:  ،،اور جب تم مردوں  کو نکال کھڑا کرتے تھے میرے حکم سے۔ ،،

             وَاِذْ کَفَفْتُ بَنِیْٓ اِسْرَآئِیْلَ عَنْکَ:  ،،اور(یاد کرو میرے اس احسان کو بھی)  جب میں  نے بنی اسرائیل کے ہاتھ روک دیے تم سے،،

            ان کے ہاتھ تم تک نہیں  پہنچنے دیے اور تمہیں  ان کے شر سے محفوظ رکھا۔  یہ اُسی واقعہ کی طرف اشارہ ہے کہ حضرت مسیح گرفتار نہیں  ہوئے،  اور عین اُس وقت جب پولیس والے آپ کو گرفتار کرنے کے لیے باغ میں  داخل ہوئے تو چار فرشتے اترے،  جو آپ کو لے کر آسمان پر چلے گئے۔

             اِذْ جِئْـتَہُمْ بِالْبَـیِّنٰتِ فَقَالَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا مِنْہُمْ اِنْ ہٰذَا اِلاَّ سِحْرٌ مُّبِیْنٌ:  ،،جب کہ تم آئے ان کے پاس کھلے معجزات کے ساتھ تو کہا ان لوگوں  نے جو ان میں  سے کافر تھے کہ یہ تو صریح جادو کے سوا کچھ نہیں  ہے۔ ،،

UP
X
<>