April 27, 2024

قرآن کریم > ق >sorah 50 ayat 5

بَلْ كَذَّبُوا بِالْحَقِّ لَمَّا جَاءَهُمْ فَهُمْ فِي أَمْرٍ مَرِيجٍ

دراصل انہوں نے سچ کو اُسی وقت جھٹلا دیا تھا جب وہ ان کے پاس آیا تھا، چنانچہ وہ متضاد باتوں میں پڑے ہوئے ہیں

آيت 5:  بَلْ كَذَّبُوا بِالْحَقِّ لَمَّا جَاءَهُمْ:  «بلكه انهوں نے جهٹلا ديا حق كو جب كه وه ان كے پاس آيا»

فَهُمْ فِي أَمْرٍ مَرِيجٍ:  «سو اب وه ايك بڑى الجهن ميں مبتلا هو گئے هيں».

ايك طرف تو جواب دهى اور احتساب كى باتيں ماننے كے ليے ان كى طبيعتيں آماده نهيں اور دوسرى طرف اس بارے ميں قرآن كى زبان ميں حضور كے دلائل ايسے قوى هيں كه انهيں جهٹلانا ان كے ليے ممكن نهيں. بس يهى الجهن هے جس ميں يه لوگ پهنس چكے هيں. اس كائنات كى ايك ايك چيز اس حقيقت پر گواه هے اور اس كا مربوط ومستحكم نظام بهى زبانِ حال سے پكار پكار كر كهه رها هے كه اس كا خالق ايك عليم وحكيم هستى هے. پهر انسان كے اندر پائى جانے والى «اخلاقى حس» بهى اس كے اچهے برے اعمال كے ٹهوس اور حتمى نتائج كا تقاضا كرتى هے، جس كے ليے ايك دوسرى زندگى كى ضرورت هے. ان تمام حقائق وشواهد كى موجودگى ميں ايك صاحب عقل اور ذى شعور انسان كيسے كهه سكتا هے كه يه كائنات بس «رام كى ليلا» هے، اور انسان كى اس زندگى كے بعد كوئى اور زندگى نهيں هے. چنانچه منكرينِ آخرت كے ليے ان حقائق كو تسليم كيے بغير چاره بهى نهيں، ليكن ان كى طبيعتيں هيں كه احتساب كے ليے تيار بهى نهيں. يه انسان كى وهى نفسياتى الجهن هے جس كا ذكر غالب نے اس شعر ميں كيا هے جو ميں نے ابهى آپ كو سنايا هے:

جانتا هوں ثوابِ زهد وطاعت    پر طبيعت ادهر نهيں آتى

ان لوگوں كے قلوب واذهان ميں منفى خيالات ونظريات اس قدر راسخ هو چكے هيں كه اب ان سے پيچها چهڑانا ان كے ليے ممكن نهيں رها. دراصل انسان اپنے لڑكپن كى عمر ميں جن عقائد ونظريات كا اثر قبول كرتا هے وه سارى عمر كے ليے اس كى شخصيت كا حصه بن جاتے هيں. انسان كى اس كمزورى كا نقشه ايك انگريزى نظم the cage ميں بڑے حقيقت پسندانه انداز ميں دكهايا گيا هے. يه نظم ميں نے اپنے انٹرميڈيٹ كے زمانے ميں پڑهى تهى. اس نظم كا خلاصه يه هے كه هر انسان اپنى ان عادات كے پنجرے كا قيدى هے جنهيں وه لڑكپن كى عمر ميں ايك ايك كركے اپناتا هے، گويا اس پنجرے كى سلاخيں اپنے ليے وه خود تيار كرتا هے. بقول شاعر:

I built these bars when I was young

«اس پنجرے كى سلاخيں ميں نے اس وقت تيار كى تهيں جب ميں جوان تها». جوانى ميں انسان كے قوى مضبوط هوتے هيں، اس وقت وه جو كچه سيكهتا هے وه اس كے ذهن پر نقش كالحجر بن جاتا هے، اور پهر اپنى باقى عمر وه ان عادات ونظريات كا قيدى بن كر پنجرے ميں قيد پرندے كى مانند گزار ديتا هے. چنانچه يه منكرينِ آخرت بهى اپنے غلط عقائد ونظريات كے خود ساخته پنجروں كے قيدى هيں. ان پنجروں كى سلاخيں وه اس قدر مضبوط كر چكے هيں كه اب انهيں توڑ كر باهر نكلنا ان كے ليے ممكن نهيں رها.

UP
X
<>