April 27, 2024

قرآن کریم > الـنجـم >sorah 53 ayat 10

فَأَوْحَى إِلَى عَبْدِهِ مَا أَوْحَى

اس طرح اﷲ کو اپنے بندے پر جو وحی نازل فرمانی تھی، وہ نازل فرمائی

آيت 10:  فَأَوْحَى إِلَى عَبْدِهِ مَا أَوْحَى:  «پھر اس نے وحى كى الله كے بندے كى طرف جو وحى كى».

(أَوْحَى) كا فاعل الله تعالى بھى هو سكتا هے، اس صورت ميں ترجمه يوں هو گا:  «پس الله نے وحى كى اپنے بندے كى طرف جو وحى كى».

جس وحى كا يه ذكر هے وه «وحىِ رسالت تھى، جبكه پهلى وحى جو سورة العلق كى ابتدائى آيات پر مشتمل تھى «وحىِ نبوت» تھى. اس وحى سے حضور كى نبوت كا ظهور هوا: (اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ  خَلَقَ الْإِنْسَانَ مِنْ عَلَقٍ  اقْرَأْ وَرَبُّكَ الْأَكْرَمُ  الَّذِي عَلَّمَ بِالْقَلَمِ  عَلَّمَ الْإِنْسَانَ مَا لَمْ يَعْلَمْ) {العلق: 1–5} ان پانچ آيات ميں نه تو آپ كو كوئى حكم ديا گيا تھا اور نه هى كوئى ذمه دارى سونپى گئى تھى. اس كے بعد كئى ماه تك كوئى وحى نهيں آئى. اس عارضى وقفے كو «فترتِ وحى» كا دور كها جاتا هے. پھر ايك دن جب آپ غار حرا سے واپس آرهے تھے تو وه واقعه پيش آيا جس كا ذكر آيات زير مطالعه ميں هو رها هے، يعنى آپ نے حضرت جبرائيل كو ان كى اصلى ملكوتى شكل ميں افق پر ديكھا. اس منظر سے آپ خوفزده هو گئے اور اسى گھبراهٹ كى حالت ميں آپ گھر پهنچے. گھر پهنچتے هى آپ نے حضرت خديجه رضى الله عنها كو كمبل اوڑھانے كا فرمايا. اس كيفيت ميں جب آپ كمبل اوڑھے ليٹے تھے تو يه وحى نازل هوئى، جس ميں آپ كو رسالت كى ذمه دارى سونپ دى گئى: (يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ  قُمْ فَأَنْذِرْ  وَرَبَّكَ فَكَبِّرْ). {المدثر: 1-3} «اے كمبل ميں لپٹ كر ليٹنے والے! اب كھڑے هو جاؤ اور لوگوں كو خبردار كرو. اور اپنے رب كى بڑائى (كا اعلان) كرو!» يعنى آپ كى اس دعوت كا نقطه آغاز تو «انذار» هے مگر دنيا ميں اس كا هدف «تكبير رب» هے. پس آپ اپنے رب كى بڑائى بيان كريں، اس كى بڑائى منوائيں اور اس كى بڑائى كو نافذ كريں.

UP
X
<>