May 3, 2024

قرآن کریم > الـنجـم >sorah 53 ayat 18

لَقَدْ رَأَى مِنْ آيَاتِ رَبِّهِ الْكُبْرَى

سچ تو یہ ہے کہ اُنہوں نے اپنے پروردگار کی بڑی بڑی نشانیوں میں سے بہت کچھ دیکھا

آيت 18:  لَقَدْ رَأَى مِنْ آيَاتِ رَبِّهِ الْكُبْرَى:  «انهوں نے اپنے رب كى عظيم ترين آيات كو ديكھا».

معراج كے موقع پر حضور كے مشاهدے سے متعلق صحابه كرام ميں بھى دو آرا پائى جاتى هيں. كچھ صحابه كا خيال هے كه حضور نے الله كو ديكھا، دوسرى رائے يه هے كه آپ نے الله كو نهيں ديكھا بلكه انوارِ الهيه كا مشاهده كيا.  حضرت عائشه اور حضرت عبد الله بن مسعود اس بات كے قائل تھے كه رسول الله نے شبِ معراج ميں الله تعالى كو نهيں ديكھا. حضرت عائشه تو يهاں تك فرماتى تھيں كه «جو شخص يه دعوى كرتا هے كه محمد نے اپنے رب كو ديكھا تھا وه الله تعالى پر بهت افترا كرتا هے». صحيح مسلم، (كتاب الايمان) ميں حضرت ابو ذر غفارى سے عبد الله بن شفيق كى دو روايتيں منقول هيں، ايك روايت ميں حضرت ابو ذر فرماتے هيں كه ميں نے رسول الله صلى الله عليه وسلم سے پوچھا: هل رأيتَ رَبَّكَ؟ «كيا آپ نے اپنے رب كو ديكھا تھا؟» حضور نے جواب ميں فرمايا: «نُوْرٌ أَنَّى أَرَاهُ». «ايك نور تھا، ميں اسے كيسے ديكھتا؟». دوسرى روايت ميں حضرت ابو ذر فرماتے هيں كه ميرے اس سوال كا جواب آپ نے يه ديا تھا كه «رَأَيْتُ نُوْرًا». «ميں نے ايك نور ديكھا تھا». علامه ابن القيم نے «زاد المعاد» ميں رسول الله صلى الله عليه وسلم كے پهلے ارشاد كا مطلب يه بيان كيا هے كه «ميرے اور رؤيتِ بارى كے درميان نور حائل تھا». جبكه دوسرے ارشاد كا مطلب وه يه بيان كرتے هيں كه «ميں نے اپنے رب كو نهيں بلكه بس ايك نور ديكھا». البته حضرت عبد الله بن عباس سے منسوب روايات ميں رؤيتِ بارى تعالى كا اثبات ملتا هے. آيت زير مطالعه اس حوالے سے يه واضح كرتى هے كه آپ نے الله كى عظيم آيات كا مشاهده كيا. چنانچه يه آيت اول الذكر كے ليے بنياد فراهم كرتى هے كه آپ نے الله تعالى كى آيات كا مشاهده كيا نه كه خود الله تعالى كو ديكھا. سورة بنى اسرائيل كى پهلى آيت ميں سفرِ معراج كے پهلے حصے (مسجدِ حرام تا مسجدِ اقصى) كا ذكر هوا، وهاں بھى يه ارشاد هوا هے كه هم اپنے بندے كو اس ليے لے گئے تھے (لِنُرِيَهُ مِنْ آيَاتِنَا) «تاكه اُس كو اپنى نشانياں دكھائيں». ليكن وهاں «زمينى آيات» كے مشاهدے كى بات هوئى هے، جبكه ان آيات ميں سفرِ معراج كے دوسرے مرحلے كے دوران سدرة المنتهى كے مقام كى آيات وتجليات كے مشاهدے كا ذكر هے، يه مقام كسى مخلوق كى رسائى كى آخرى حد هے. اس سے آگے حريمِ ذات هے، جهاں كسى غير كا كوئى دخل ممكن نهيں. اس مقام خاص اور اس آخرى حد پر لے جا كر حضور كو خاص الخاص آياتِ الهيه كا مشاهده كرايا گيا جنهيں آياتِ زير مطالعه ميں «آيات الكبرى» كها گيا هے.

UP
X
<>