May 6, 2024

قرآن کریم > الـرحـمـن >sorah 55 ayat 46

وَلِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِ جَنَّتَانِ

اور جو شخص (دُنیا میں ) اپنے پروردگار کے سامنے کھڑا ہونے سے ڈرتا تھا، اُس کیلئے دو باغ ہوں گے

آيت 46:  وَلِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِ جَنَّتَانِ:  «اور جو كوئى اپنے رب كے حضور كھڑے هونے سے ڈرتا رها اس كے ليے دو جنتيں هيں».

اهلِ جنت كى صفت يه بيان هوئى  هے كه وه دنيا ميں اپنے رب كے حضور پيشى سے لرزاں وترساں رهے. حقيقت يه هے كه انسان كو جاده مستقيم پر قائم ركھنے والى واحد چيز يهى الله تعالى كے حضور پيشى كا خوف هے.

دو جنتوں كے بارے ميں مفسرين نے مختلف آراء نقل كى هيں، تاهم دو جنتوں كى توجيه جو ميرى سمجھ ميں آئى هے اور مجھے اپنى اس رائے پر اطمينان اور انشراح هے كه يه انسانوں اور جنّوں كے ليے الگ الگ جَنتوں كا بيان هے. چونكه اس سورت ميں خطاب بھى مسلسل ان دونوں سے هے اور جهنم كى وعيد بھى دونوں گروهوں كو دى گئى هے، اس ليے جنّت كى نويد بھى دونوں كے ليے هونى چاهيے تھى. اب چونكه انسانوں اور جنوں كا ماده تخليق اور ان كى فطرتيں الگ الگ هونے كى وجه سے ان كى ضرورتيں، پسند وناپسند، رنج وغم كے معيار، راحت وسكون كے پيمانے اور كيف وسرور كے انداز، سب كچھ هى ايك دوسرے سے مختلف اور جدا هيں، اس ليے ظاهر هے جنت ميں بھى ان كے ليے الگ الگ ماحول كى ضرورت تھى. چنانچه ميرے خيال ميں يهى وجه هے كه يهاں ان دونوں گروهوں كے ليے الگ الگ جنتوں كا ذكر هوا هے. اس حوالے سے يه نكته بھى مدِنظر رهے كه آيت زير مطالعه ميں جن دو جنتوں كا ذكر هوا هے وه نچلے درجے كى جنتيں هيں. گويا اس سورت ميں كل چار جنتوں كا ذكر هوا هے. هر گروه كے ليے دو جنتيں هوں گى، ان ميں سے ايك جنت نچلے درجے ميں هو گى اور دوسرى نسبتا برتر درجے ميں.

UP
X
<>