May 2, 2024

قرآن کریم > الواقعة >sorah 56 ayat 61

عَلٰٓى اَنْ نُّبَدِّلَ اَمْثَالَكُمْ وَنُنْشِئَكُمْ فِيْ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ

کہ ہم تمہاری جگہ تم جیسے اور لوگ لے آئیں ، اور تمہیں پھر سے کسی ایسی حالت میں پیدا کر دیں جسے تم نہیں جانتے

آيت 61:  عَلَى أَنْ نُبَدِّلَ أَمْثَالَكُمْ:  «كه تمهارى مثل بدل كر لائيں»

يه مقام بھى مشكلات القرآن ميں سے هے، بهرحال اس كى ايك توجيه جو ميرى سمجھ ميں آتى هے وه يه هے كه يهاں دو انسانى زندگيوں اور ان كے درميان طے شده موت كى طرف اشاره هے. يعنى ايك دنيا كى زندگى هے اور دوسرى آخرت كى زندگى اور درميان ميں الله تعالى نے موت كا پرده حائل كر ديا هے. موت كى اس سرحد كے اس طرف بھى تم هو اور دوسرى طرف بھى تم هو. گويا موت كے وقفے كے بعد زندگى كا تسلسل پھر سے بحال هو جائے گا. بقولِ شاعر:

موت اِك زندگى كا وقفه هے

يعنى آگے چليں گے دم لے كر!

يهاں سمجھنے كا اصل نكته يه هے كه مرنے كے بعد انسان كا جسم تو مٹى ميں مل كر مٹى هو جاتا هے، جبكه اس كى روح كو موت نهيں آتى، روح زنده رهتى هے. قيامت ميں انسان كو جس جسم كے ساتھ دوباره زنده كيا جائے گا وه بعينه اس كا دنيا والا جسم نهيں هو گا، بلكه اس جيسا جسم هو گا. اس حوالے سے يه نكته بھى سمجھنے كا هے كه انسان كا دنيوى زندگى والا جسم تو اس زندگى ميں بھى مسلسل بدلتا رهتا هے، زنده جسم كے اربوں خليے مسلسل ختم هوتے رهتے هيں اور ايسے هى نئے خليے مسلسل بنتے رهتے هيں، جلد كى جھلى بھى بدلتى رهتى هے اور ناخن بھى لگاتار گھستے  اور نئے بنتے رهتے هيں. اس عمل كو ذهن ميں ركھيں تو يه حقيقت بخوبى سمجھ ميں آ جاتى هے كه ايك انسان كا چند سال پهلے جو جسم تھا آج اس كا جسم وه نهيں هے اور جو جسم اس كا آج هے چند سال بعد بعينه يه نهيں رهے گا. چنانچه جب انسان كا جسم مسلسل تبديل هو رها هے تو آخرت ميں اسے بعينه دنيا والا جسم ملنا ويسے هى بعيد از قياس هے. اگر وقتى طور پر يه فرض كر ليا جائے كه انسان كو آخرت ميں دنيا والا جسم ملے گا تو پھر اس سوال كا جواب بھى دينا پڑے گا كه وه اس كا كون سا جسم هو گا؟ بيس برس كى عمر والا؟ چاليس سال كى عمر والا؟ يا ساٹھ سال كى عمر والا؟ لهذا يه بات عقل اور منطق هى كے خلاف هے كه انسان كو دوباره دنيا والے جسم كے ساتھ زنده كيا جائے گا.

چنانچه آخرت ميں انسان كو دنيا كے جسم جيسا جسم ديا جائے گا اور اس كى روح كو اس كے اس جسم سے ملا كر اسے نئى زندگى بخشى جائے گى. يه مضمون قرآن ميں تين مقامات (بنى اسرائيل: 99، يس: 81، الدھر: 28) پر آيا هے. بهرحال دوباره زنده هونے كے بعد انسان كى جان اور روح جب نئے جسم ميں منتقل هو جائيں گے تو اس كے شعور اور اس كى ياد داشت كا دنيوى تسلسل بعينه بحال كر ديا جائے گا. دنيا ميں وه كيا تھا؟ وهاں اس نے كب كيا كيا تھا؟ زنده هوتے هى اسے سب كچھ ياد آ جائے گا، كيوں كه دنيوى زندگى كے دوران اس كا جسم تو بدلتا رها تھا ليكن اس كے شعورِ ذات كا تسلسل بغير كسى خلل كے آخر تك برقرار رها تھا. اس ليے وه سلسله موت كے باعث جهاں سے ٹوٹا تھا عين وهيں سے اسے جوڑ ديا جائے گا. چنانچه ان آيات كا ساده مفهوم يه هے كه اے لوگو! تمهارى دو زندگيوں كے درميان هم نے هى موت كا پرده حائل كر ركھا هے، تو كيا هم اس پر قادر نهيں هيں كه تم جيسے وجود دوباره پيدا كر ديں.

وَنُنْشِئَكُمْ فِي مَا لَا تَعْلَمُونَ:  «اور تمهيں ايسى تخليق ميں اٹھائيں جسے تم نهيں جانتے!»

اس كا دوسرا مفهوم يه بھى هے كه تمهيں هم ايسے عالم ميں اٹھا كھڑا كريں گے جس كى كيفيت سے آج تم واقف نهيں هو، يعنى عالمِ آخرت ميں.

UP
X
<>