May 18, 2024

قرآن کریم > الأنعام >surah 6 ayat 130

يَا مَعْشَرَ الْجِنِّ وَالإِنسِ أَلَمْ يَأْتِكُمْ رُسُلٌ مِّنكُمْ يَقُصُّونَ عَلَيْكُمْ آيَاتِي وَيُنذِرُونَكُمْ لِقَاء يَوْمِكُمْ هَذَا قَالُواْ شَهِدْنَا عَلَى أَنفُسِنَا وَغَرَّتْهُمُ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا وَشَهِدُواْ عَلَى أَنفُسِهِمْ أَنَّهُمْ كَانُواْ كَافِرِينَ 

اے جنات اور انسانوں کے گروہ ! کیا تمہارے پاس خود تم میں سے وہ پیغمبر نہیں آئے تھے جو تمہیں میری آیتیں پڑھ کر سناتے تھے، اور تم کو اِسی دن کا سامنا کرنے سے خبردار کرتے تھے جو آج تمہارے سامنے ہے؟‘‘ وہ کہیں گے : ’’ (آج) ہم نے خود اپنے خلاف گواہی دے دی ہے (کہ واقعی ہمارے پاس پیغمبر آئے تھے، اور ہم نے انہیں جھٹلایا تھا) ‘‘ اور (درحقیقت) ان کو دُنیوی زندگی نے دھوکے میں ڈال دیا تھا، اور (اب) انہوں نے خو د اپنے خلاف گواہی دے دی کہ وہ کافر تھے

آیت 130:  یٰمَعْشَرَ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ اَلَمْ یَاْتِکُمْ رُسُلٌ مِّنْکُمْ یَقُصُّوْنَ عَلَیْکُمْ اٰیٰتِیْ:  ’’اے جنوں اور انسانوں کی جماعت! کیا تمہارے پاس نہیں آ گئے تھے رسول تم ہی میں سے، جو سناتے تھے تمہیں میری آیات،،

            اب چونکہ یہ بات جن و انس دونوں کو جمع کر کے کہی جا رہی ہے تو اس سے یہ ثابت ہوا کہ جو انسانوں میں سے رسول ہیں وہی جنات کے لیے بھی رسول ہیں۔

            وَیُنْذِرُوْنَکُمْ لِقَآءَ یَوْمِکُمْ ہٰذَا قَالُوْا شَہِدْنَا عَلٰٓی اَنْفُسِنَا:  ’’اور تمہیں خبردار کرتے تھے تمہارے اس دن کی ملاقات سے، وہ کہیں گے کہ ہم گواہ ہیں اپنی جانوں پر،،

            یہاں پر «علٰی» کے معنی مخالف گواہی کے ہیں۔ یعنی ہم اپنی جانوں کے خلاف خود گواہ ہیں۔

            وَغَرَّتْہُمُ الْحَیٰوۃُ الدُّنْیَا وَشَہِدُوْا عَلٰٓی اَنْفُسِہِمْ اَنَّہُمْ کَانُوْا کٰفِرِیْنَ:  ’’اور انہیں دھوکے میں ڈالے رکھا دُنیوی زندگی نے، اور وہ خود گواہی دیں گے اپنے خلاف کہ وہ یقینا کفر کی روش پر چلتے رہے۔،،

            قرآن مجید میں میدانِ حشر کے جو مکالمات آئے ہیں وہ مختلف آیات میں مختلف قسم کے ہیں۔ مثلاً یہاں تو بتایا گیا ہے کہ وہ اپنے خلاف خود گواہی دیں گے کہ بے شک ہم کفر کرتے رہے ہیں۔ مگر اسی سورۃ میں پیچھے ہم نے پڑھا ہے:  ثُمَّ لَمْ تَکُنْ فِتْنَتُہُمْ اِلآَّ اَنْ قَالُوْا وَاللّٰہِ رَبِّنَا مَا کُنَّا مُشْرِکِیْنَ.  ’’اُس وقت اُن کی کوئی چال نہیں چل سکے گی سوائے اس کے کہ وہ اللہ کی قسمیں کھا کھا کر کہیں گے کہ اے ہمارے رب ہم تو مشرک نہیں تھے،،۔ چنانچہ معلوم ہوتا ہے کہ میدانِ حشر میں بہت سے مراحل ہوں گے اور بے شمار گروہ مواخذے کے لیے پیش ہوں گے۔ یہ مختلف مراحل میں، مختلف مواقع پر، مختلف جماعتوں اور گروہوں کے ساتھ ہونے والے مختلف مکالمات نقل ہوئے ہیں۔

UP
X
<>