May 18, 2024

قرآن کریم > الأنعام >surah 6 ayat 131

ذٰلِكَ اَنْ لَّمْ يَكُنْ رَّبُّكَ مُهْلِكَ الْقُرٰي بِظُلْمٍ وَّاَهْلُهَا غٰفِلُوْنَ 

یہ (پیغمبر بھیجنے کا) سارا سلسلہ اس لئے تھا کہ تمہارے پروردگار کو یہ گوارا نہیں تھا کہ وہ بستیوں کو کسی زیادتی کی وجہ سے اِس حالت میں ہلاک کر دے کہ اُس کے لوگ بے خبر ہوں

آیت 131:   ذٰلِکَ اَنْ لَّمْ یَکُنْ رَّبُّکَ مُہْلِکَ الْقُرٰی بِظُلْمٍ وَّاَہْلُہَا غٰفِلُوْنَ:  ’’ یہ اس لیے کہ آپ کے رب کی یہ سنت نہیں ہے کہ وہ بستیوں کو برباد کر دے ظلم کے ساتھ جب کہ اس کے رہنے والے بے خبر ہوں ۔،،

            اس سے مراد یہ ہے کہ مختلف قوموں کی طرف رسولوں کو بھیجا گیا اور انہوں نے اپنی قوموں میں رہ کر انذار، تذکیر اور تبشیر کا فرض ادا کر دیا۔ پھر بھی اگر اُس قوم نے قبولِ حق سے انکار کیا تو تب ان پر اللہ کا عذاب آیا۔ ایسا نہیں ہوتا کہ اچانک کسی بستی یا قوم پر عذاب ٹوٹ پڑا ہو، بلکہ اللہ نے سورہ بنی اسرائیل میں یہ قاعدہ کلیہ اس طرح بیان فرمایا ہے:  وَمَا کُنَّا مُعَذِّبِیْنَ حَتّٰی نَبْعَثَ رَسُوْلاً.  یعنی وہ عذا ب استیصال جس سے کسی قوم کی جڑ کاٹ دی جاتی ہے اور اسے تباہ کر کے نسیاً منسیا کر دیا جاتا ہے، وہ کسی رسول کی بعثت کے بغیر نہیں بھیجا جاتا، بلکہ رسول آکر اللہ تعالیٰ کی طرف سے حق کا حق ہونا اور باطل کا باطل ہونا بالکل مبرہن کر دیتا ہے۔ اس کے باوجود بھی جو لوگ کفر پر اڑے رہتے ہیں اُن کو پھر تباہ و برباد کر دیا جاتا ہے۔ 

UP
X
<>