May 18, 2024

قرآن کریم > الأنعام >surah 6 ayat 61

وَهُوَ الْقَاهِرُ فَوْقَ عِبَادِهِ وَيُرْسِلُ عَلَيْكُم حَفَظَةً حَتَّىَ إِذَا جَاء أَحَدَكُمُ الْمَوْتُ تَوَفَّتْهُ رُسُلُنَا وَهُمْ لاَ يُفَرِّطُونَ 

وہی اپنے بندوں پر مکمل اقتدار رکھتا ہے، اور تمہارے لئے نگہبان (فرشتے) بھیجتا ہے، یہاں تک کہ جب تم میں سے کسی کی موت کا وقت آجاتا ہے تو ہمارے بھیجے ہوئے فرشتے اس کو پورا پورا وصول کر لیتے ہیں ، اور وہ ذرا بھی کوتاہی نہیں کرتے

آیت 61:   وَہُوَ الْقَاہِرُ فَوْقَ عِبَادِہ وَیُرْسِلُ عَلَیْکُمْ حَفَظَۃً:   ’’ اور وہ اپنے بندوں  پر پوری طرح غالب ہے اور وہ تم پر نگہبان بھیجتا رہتا ہے۔،،

            اللہ تعالیٰ کی مشیت سے انسان کو اپنی اجل مُعیّن تک بہر صورت زندہ رہنا ہے، اس لیے ہر انسان کے ساتھ اللہ کے مقرر کردہ فرشتے اس کے باڈی گارڈز کی حیثیت سے ہر وقت موجود رہتے ہیں۔ چنانچہ کبھی انسان کو ایسا حادثہ بھی پیش آتا ہے جب زندہ بچ جانے کا بظاہر کوئی امکان نہیں  ہوتا،  لیکن یوں  محسوس ہوتا ہے جیسے کسی نے ہاتھ دے کر اسے بچایا لیا ہو۔ بہرحال جب تک انسان کی موت کا وقت نہیں  آتا ، یہ محافظ اُس کی حفاظت کر تے رہتے ہیں ۔

            حَتّٰیٓ اِذَا جَآءَ اَحَدَکُمُ الْمَوْتُ تَوَفَّـتْـہُ رُسُلُنَا وَہُمْ لاَ یُـفَرِّطُوْنَ:   ’’یہاں  تک کہ جب تم میں  سے کسی کی موت آ تی ہے تو ہمارے بھیجے ہوئے فرشتے اس کو قبضے میں  لے لیتے ہیں  اور اس میں  کوئی کوتاہی نہیں  کرتے۔،،

            اب یہاں  پھر لفظ: تَوَفّٰی شعور اور جان دونوں  کے جانے کے مفہوم میں  استعمال ہوا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے مقرر کردہ فرشتے جان نکالنے میں  کوئی کوتاہی نہیں  کرتے۔  انہیں  جو حکم دیا جاتا ہے،  جب دیا جاتا ہے اس کی تعمیل کرتے ہیں ۔

UP
X
<>