May 8, 2024

قرآن کریم > الـمعارج >sorah 70 ayat 26

وَالَّذِينَ يُصَدِّقُونَ بِيَوْمِ الدِّينِ

اور جو روزِ جزا کو برحق مانتے ہیں

آيت 26: وَالَّذِينَ يُصَدِّقُونَ بِيَوْمِ الدِّينِ: «اور جو فيصلے كے دن كى تصديق كرتے هيں۔»

          زير مطالعه آيات كى سورة المؤمنون كى ابتدائى آيات كے ساتھ مناسبت كے حوالے سے اس كا تعلق سورة المؤمنون كى اس آيت سے هے: (وَالَّذِينَ هُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُونَ) «اور جو لغو باتوں سے اعراض كرنے والے هيں»۔ گويا زير مطالعه آيت سورة المؤمنون كى مذكوره آيت كى وضاحت كر رهى هے۔ الله تعالى كے نيك بندے لغويات سے اعراض كيوں كرتے هيں؟ اس ليے كه وه قيامت اور جزا وسزا كے دن پر پخته يقين ركھتے هيں۔ ظاهر هے جو شخص آخرت پر يقين ركھتا هے اس كے ليے تو اس زندگى كا ايك ايك لمحه امر (كبھى نه مرنے والا، دائمى) هے۔ بظاهر تو انسان كى يه زندگى فانى (finite) هے، ليكن در حقيقت بالقوة (potentially) يه دائمى (infinite) هے۔ اس ليے كه اس فانى زندگى كے اعمال كا نتيجه آخرت كى دوامى زندگى ميں نكلے گا۔ دنيا ميں انسان اچھے برے جو اعمال بھى كمائے گا ان اعمال كے اثرات ونتائج آخرت كى زندگى ميں هميشه هميش كے ليے هوں گے۔ چناں چه آخرت كى دوامى زندگى كے ليے جو پونجى انسان كو در كار هے وه تو دنيوى زندگى كے «اوقات» ميں هى كمائى جا سكتى هے۔ سورة العصر كى پهلى آيت ميں تيزى سے گزرتے هوئے وقت كى قسم كے پردے ميں بھى يهى فلسفه بيان هوا هے۔ گويا انسان كا اصل سرمايه اس كى مهلت عمر يعنى زندگى كے وه قيمتى لمحات هيں جو تيزى سے اس كے هاتھ سے نكلے جا رهے هيں:

غافل تجھے گھڑيال يه ديتا هے منادى                گردوں نے گھڑى عمر كى اك اور گھٹا دى

UP
X
<>