May 3, 2024

قرآن کریم > الـمعارج >sorah 70 ayat 41

عَلَى أَنْ نُبَدِّلَ خَيْرًا مِنْهُمْ وَمَا نَحْنُ بِمَسْبُوقِينَ

کہ ان کی جگہ ان سے بہتر لوگ لے آئیں ، اور کوئی ہمیں ہرانہیں سکتا

آيت 41: عَلَى أَن نُّبَدِّلَ خَيْرًا مِّنْهُمْ: «اس پر كه هم ان كو هٹا كر ان سے بهتر لوگ لے آئيں۔»

          يعنى هم ان كو ختم كركے ان كى جگه كسى اور قوم كے افراد كو لے آئيں گے، جو ان سے بهتر هوں گے۔ جيسے قوم نوح عليه السلام كو ختم كركے قوم عاد كو پيدا كيا اور پھر قوم عاد كے بعد قوم ثمود كو عروج بخشا گيا۔ اس فقرے كا ايك مفهوم يه بھى هے كه آخرت ميں هم انهيں جو جسم ديں گے وه ان كے موجوده جسموں سے بهتر هوں گے۔ اس بارے ميں سورة الواقعة آيت 61 اور سورة الدهر آيت 28 ميں تو يه اشاره ملتا هے كه آخرت ميں انسانوں كو جو جسم ديے جائيں گے وه ان كے دنيا والے جسموں جيسے هوں گے، ليكن زير مطالعه آيت كے مذكوره مفهوم سے تو يه ثابت هوتا هے كه انسانوں كو آخرت ميں ديے جانے والے جسم ان كے دنيا والے جسموں سے بهتر هوں گے۔ اس كا مطلب يه هے كه بظاهر تو ان كے يه جسم دنيا والے جسموں جيسے هى هوں گے ليكن برداشت وغيره كے حوالے سے ان سے كهيں بڑھ كر هوں گے، مثلا جهنم كى آگ جو دنيا كى آگ سے كهيں زياده گرم اور شديد هو گى جب انسانوں كو جلائے گى تو وه جل كر راكھ نهيں بن جائيں گے، بلكه اس كى تپش كو برداشت كريں گے۔ اهل جهنم كے جسموں كى ايك خصوصيت يه بھى هوگى كه ان كى كھاليں جل جانے كے بعد پھر سے اپنى اصلى حالت پر آجائيں گى۔ بهر حال آخرت ميں ان لوگوں كو جو جسم ديے جائيں گے وه خصوصى طور پر آخرت كى سختياں جھيلنے كے ليے بنائے جائيں گے۔ وه سختياں جو دنيا كى سختيوں سے كهيں بڑھ كر هوں گى۔

          وَمَا نَحْنُ بِمَسْبُوقِينَ: «اور (اس معاملے ميں) هم هارے هوئے نهيں هيں۔»

          هم ان كے ساتھ جيسا چاهيں سلوك كريں، وه همارى گرفت سے نكل نهيں سكيں گے۔

UP
X
<>