April 26, 2024

قرآن کریم > الـمرسلات >sorah 77 ayat 6

عُذْرًا أَوْ نُذْرًا

جو یا تو لوگوں کیلئے معافی مانگنے کا سبب بنتی ہیں ، یا ڈرانے کا

آيت 6: عُذْرًا أَوْ نُذْرًا: «عذر كے طور پر يا خبر دار كرنے كے ليے۔»

        وحى يا ذكر (ياد دهانى) كا ابلاغ يا تو اس ليے هوتا هے كه لوگوں پر اتمام حجت هو اور ان كا عذر ختم هوجائے۔ جيسا كه سورة النساء كى آيت 165 ميں انبياء ورسل عليهم السلام كى بعثت كا مقصد واضح كرتے هوئے فرمايا گيا: (لِئَلاَّ يَكُونَ لِلنَّاسِ عَلَى اللَّهِ حُجَّةٌ بَعْدَ الرُّسُلِ) «تاكه نه ره جائے لوگوں كے پاس الله كے مقابلے ميں كوئى حجت (دليل) رسولوں عليهم السلام كے آنے كے بعد»۔ يعنى الله تعالى نے تمام رسولوں عليهم السلام كو دنيا ميں اسى ليے بھيجا تھا كه ان كى بعثت كے بعد لوگوں كے پاس اس كے هاں پيش كرنے كے ليے كوئى عذر نه ره جائے۔ وحى يا ياد دهانى كا دوسرا مقصد يهاں يه بتايا گيا هے كه يه لوگوں كو خبردار كرنے (نُذْراً) كے ليے هوتى هے كه اگر وه جاگنا چاهيں تو جاگ جائيں اور راه راست پر آنا چاهيں تو آجائيں۔

        اب اگلى آيت ميں ان قسموں كے مقسم عليه كا ذكر هے كه يه قسميں كس حقيقت كو واضح كرنے كے ليے كھائى گئى هيں:

UP
X
<>