April 26, 2024

قرآن کریم > الأنفال >surah 8 ayat 10

وَمَا جَعَلَهُ اللَّهُ إِلاَّ بُشْرَى وَلِتَطْمَئِنَّ بِهِ قُلُوبُكُمْ وَمَا النَّصْرُ إِلاَّ مِنْ عِندِ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ 

اور یہ وعدہ اﷲ نے کسی اور وجہ سے نہیں بلکہ صرف اس لئے کیا کہ وہ خوشخبری بنے، اور تاکہ تمہارے دلوں کو اطمینان حاصل ہو، ورنہ مدد کسی اور کے پاس سے نہیں ، صرف اﷲ کے پاس سے آتی ہے۔ یقینا اﷲ اقتدار کا بھی مالک ہے، حکمت کا بھی مالک

ٓیت 10: وَمَا جَعَلَہُ اللّٰہُ اِلاَّ بُشْرٰی وَلِتَطْمَئِنَّ بِہ قُلُوْبُکُمْ: ’’اور اللہ نے اس کو نہیں بنایا مگر (تمہارے لیے) بشارت‘ اور تا کہ تمہارے دل اس سے مطمئن ہو جائیں۔‘‘

             وَمَا النَّصْرُ اِلاَّ مِنْ عِنْدِ اللّٰہِ اِنَّ اللّٰہَ عَزِیْزٌ حَکِیْمٌ: ’’اور مدد تو اللہ ہی کی طرف سے ہوتی ہے۔ یقینا اللہ تعالیٰ زبردست، حکمت والا ہے۔‘‘

            اللہ تعالیٰ تو ’’کُنْ فَـیَکُوْن‘‘ کی شان کے ساتھ جو چاہے کر دے۔ وہ فرشتوں کو بھیجے بغیر بھی تمہاری مدد کر سکتا تھا‘ لیکن انسانی ذہن کا چونکہ سوچنے کا اپنا ایک انداز ہے‘ اس لیے اُس نے تمہارے دلوں کی تسکین اور تسلی کے لیے نہ صرف ایک ہزار فرشتے بھیجے بلکہ تمہیں ان کی آمد کی اطلاع بھی دے دی کہ خاطر جمع رکھو‘ ہم تمہاری مدد کے لیے فرشتے بھیج رہے ہیں۔ واضح رہے کہ اللہ کے وعدے کے مطابق میدانِ بدر میں فرشتے اترے ضرور ہیں لیکن انہوں نے عملی طور پر لڑائی میں حصہ نہیں لیا۔ عملی طور پر جنگ کفار کے ایک ہزار اور مسلمانوں کے تین سو تیرہ افراد کے درمیان ہوئی اور قوت ایمانی سے سرشار مسلمان اس بے جگری اور بے خوفی سے لڑے کہ ایک ہزار پر غالب آ گئے۔ 

UP
X
<>