May 6, 2024

قرآن کریم > الأنفال >surah 8 ayat 27

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ لاَ تَخُونُواْ اللَّهَ وَالرَّسُولَ وَتَخُونُواْ أَمَانَاتِكُمْ وَأَنتُمْ تَعْلَمُونَ 

اے ایمان والو ! اﷲ اور رسول سے بے وفائی نہ کرنا، اور نہ جانتے بوجھتے اپنی امانتوں میں خیانت کے مرتکب ہونا

ٓیت 27:  یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لاَ تَخُوْنُوا اللّٰہَ وَالرَّسُوْلَ: ’’اے اہل ایمان! مت خیانت کرو اللہ سے اور رسول  سے‘‘

            اللہ کی امانت میں خیانت یقینا بہت بڑی خیانت ہے۔ ہمارے پاس اللہ کی سب سے بڑی امانت اس کی وہ روح ہے جو اس نے ہمارے جسموں میں پھونک رکھی ہے۔ اسی کے بارے میں سورۃ الاحزاب میں فرمایا گیا: اِنَّا عَرَضْنَا الْاَمَانَۃَ عَلَی السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَالْجِبَالِ فَاَبَیْنَ اَنْ یَّحْمِلْنَہَا وَاَشْفَقْنَ مِنْہَا وَحَمَلَہَا الْاِنْسَانُ اِنَّہ کَانَ ظَلُوْمًا جَہُوْلًا. ’’ہم نے (اپنی) امانت کو آسمانوں‘ زمین اور پہاڑوں پر پیش کیا تو انہوں نے اس کے اٹھانے سے انکار کر دیا اور وہ اس سے ڈر گئے، مگر انسان نے اسے اٹھا لیا‘ یقینا وہ ظالم اور جاہل تھا‘‘۔ پھر اس کے بعد دین‘ قرآن اور شریعت اللہ اور اس کے رسول کی بڑی بڑی امانتیں ہیں جو ہمیں سونپی گئی ہیں۔ چنانچہ ایمان کا دم بھرنا‘ اللہ کی اطاعت اور اس کے رسول کی محبت کا دعویٰ کرنا‘ لیکن پھر اللہ کے دین کو مغلوب دیکھ کر بھی اپنے کاروبار‘ اپنی جائیداد‘ اپنی ملازمت اور اپنے کیرئیر کی فکر میں لگے رہنا‘ اللہ اور رسول کے ساتھ اس سے بڑی بے وفائی‘ غداری اور خیانت اور کیا ہو گی!

             وَتَخُوْنُوْٓا اَمٰنٰتِکُمْ وَاَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ: ’’اور نہ ہی اپنی (آپس کی) امانتوں میں خیانت کرو جانتے بوجھتے۔‘‘

UP
X
<>