May 5, 2024

قرآن کریم > الغاشـيـة >sorah 88 ayat 16

وَزَرَابِيُّ مَبْثُوثَةٌ

اور بچھے ہوئے قالین !

آيت 16: وَزَرَابِيُّ مَبْثُوثَةٌ: «اور مخمل كے نهالچے جگه جگه پھيلے هوئے۔»

        اگلى چار آيات قرآن مجيد كى ان آيات مين سے هيں جو بقول علامه اقبال شعورى مشاهدے پر زور ديتى هيں كه چيزوں كو ديكھو، ان پر غور كرو اور اپنى عقل اور منطق كے مطابق ان سے نتائج اخذ كرو۔ ظاهر هے عقل، شعور اور حواس كى صلاحيتيں انسان كو اسى ليے دى گئى هيں كه اپنى زندگى ميں وه ان سے كام لے: (وَلَا تَقْفُ مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ إِنَّ السَّمْعَ وَالْبَصَرَ وَالْفُؤَادَ كُلُّ أُولَئِكَ كَانَ عَنْهُ مَسْئُولًا) (بنى اسرائيل) «اور مت پيچھے پڑو اس چيز كے جس كے بارے ميں تمهيں علم نهيں۔ يقيناً سماعت، بصارت اور عقل سبھى كے بارے ميں باز پرس كى جائے گى»۔ واضح رهے كه علم كے ميدان ميں يه سائنٹفك رجحان قرآن مجيد نے متعارف كرايا هے۔

        مطلب يه هے كه انسان هر چيز كو پهلے عقل كى كسوٹى پر پركھے اور پھر كوئى رائے قائم كرے۔ عقل سے ماوراء صرف الهامى علم هے۔ اس ليے وحى كى سند كے بغير انسان كوئى ايسى بات تسليم نه كرے جس كے پيچھے كوئى عقلى يا نقلى دليل نه هو۔ قرآن مجيد كا عطا كرده يهى وه انداز فكر هے جس نے هر قسم كى توهم پرستى كى جڑ كاٹ كر ركھ دى هے۔

UP
X
<>