April 26, 2024

قرآن کریم > التوبة >surah 9 ayat 36

إِنَّ عِدَّةَ الشُّهُورِ عِندَ اللَّهِ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا فِي كِتَابِ اللَّهِ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضَ مِنْهَا أَرْبَعَةٌ حُرُمٌ ذَلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ فَلاَ تَظْلِمُواْ فِيهِنَّ أَنفُسَكُمْ وَقَاتِلُواْ الْمُشْرِكِينَ كَآفَّةً كَمَا يُقَاتِلُونَكُمْ كَآفَّةً وَاعْلَمُواْ أَنَّ اللَّهَ مَعَ الْمُتَّقِينَ 

حقیقت یہ ہے کہ اﷲ کے نزدیک مہینوں کی تعداد بارہ مہینے ہے، جو اﷲ کی کتاب (یعنی لوحِ محفوظ) کے مطابق اُس دن سے نافذ چلی آتی ہے جس دن اﷲ نے آسمانوں اور زمین کو پید ا کیا تھا۔ ان (بارہ مہینوں ) میں سے چار حرمت والے مہینے ہیں ۔ یہی دین (کا) سیدھا سادہ (تقاضا) ہے، لہٰذا ان مہینوں کے معاملے میں اپنی جانوں پر ظلم نہ کرو، اور تم سب مل کر مشرکوں سے اُسی طرح لڑو جیسے وہ سب تم سے لڑتے ہیں، اور یقین رکھو کہ اﷲ متقی لوگوں کے ساتھ ہے

 آیت 36:  اِنَّ عِدَّۃَ الشُّہُوْرِ عِنْدَ اللّٰہِ اثْنَا عَشَرَ شَہْرًا فِیْ کِتٰبِ اللّٰہِ یَوْمَ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ: ‘‘بے شک اللہ کے ہاں مہینوں کی تعداد بارہ ہے‘ اللہ کے قانون میں‘ جس دن سے اس نے پیدا کیا آسمانوں اور زمین کو‘‘

            اللہ کے قائم کردہ تکوینی نظام اور تشریعی قانون کے تحت مہینوں کی تعداد بارہ مقرر کی گئی ہے۔

            مِنْہَآ اَرْبَعَۃٌ حُرُمٌ: ‘‘ان میں سے چار مہینے محترم ہیں ۔‘‘

            ان چار مہینوں (ذو القعدہ‘ ذو الحجہ‘ محرم اور رجب) کو ‘‘اشہر حرم‘‘ کہتے ہیں اور ان میں جنگ وغیرہ جائز نہیں۔

            ذٰلِکَ الدِّیْنُ الْقَیِّمُ فَلاَ تَظْلِمُوْا فِیْہِنَّ اَنْفُسَکُمْ: ‘‘یہی ہے سیدھا دین‘ تو ان کے معاملے میں اپنے اوپر ظلم نہ کرو‘‘

            قانونِ خداوندی کے مطابق یہ چار مہینے شروع سے محترم ہیں‘ لہٰذا تم لوگ ان مہینوں کے بارے میں اپنے اوپر ظلم نہ کرو۔ اس میں قریش کے اس رواج کی طرف اشارہ ہے جس کے تحت وہ محترم مہینوں کو اپنی مرضی سے بدلتے رہتے تھے۔ کسی مہم یا لڑائی کے دوران میں اگر کوئی ماہِ حرام آ جاتا تو اس مہینے کے احترام میں جنگ و جدال بند کرنے کے بجائے وہ اعلان کر دیتے کہ اس سال اس مہینے کے بجائے فلاں مہینہ ماہِ حرام کے طور پر منایا جائے گا۔ اس طرح انہوں نے پورا کیلنڈر گڈ مڈ کر رکھا تھا۔ لیکن مہینوں کے اَد ل بدل اور الٹ پھیرسے گزرتے ہوئے قدرتِ خداوندی سے 10 ہجری میں کیلنڈر واپس اپنی اصلی حالت پر پہنچ گیا تھا۔ اسی لیے رسول اللہ نے اپنے خطبہ ٔحجۃ الوداع میں فرمایا تھا: «اِنَّ الزَّمَانَ قَدِ اسْتَدَارَ کَھَیْئَتِہ یَوْمَ خَلَقَ اللّٰہُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ …» یعنی زمانے کی یہ تقویم (کیلنڈر) پورا چکر لگا کر ساری غلطیوں اور ترامیم میں سے گزرتے ہوئے اب ٹھیک اسی جگہ پر پہنچ گئی ہے جس پر اللہ نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا تھا۔

            وَقَاتِلُوا الْمُشْرِکِیْنَ کَآفَّۃً کَمَا یُقَاتِلُوْنَکُمْ کَآفَّۃً وَاعْلَمُوْٓا اَنَّ اللّٰہَ مَعَ الْمُتَّقِیْنَ: ‘‘اور مشرکین سے سب مل کر جنگ کرو جیسے وہ سب اکٹھے ہو کر تم سے جنگ کرتے ہیں‘ اور جان لو کہ اللہ پرہیزگاروں کے ساتھ ہے۔‘‘

UP
X
<>