قرآن کریم > آل عمران
آل عمران
•
يٰٓاَھْلَ الْكِتٰبِ لِمَ تَلْبِسُوْنَ الْحَقَّ بِالْبَاطِلِ وَتَكْتُمُوْنَ الْحَقَّ وَاَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ
اے اہلِ کتاب ! تم حق کو باطل کے ساتھ کیوں گڈ مڈ کرتے ہو اور کیوں جان بوجھ کر حق بات کو چھپاتے ہو؟
•
وَقَالَت طَّآئِفَةٌ مِّنْ أَهْلِ الْكِتَابِ آمِنُواْ بِالَّذِيَ أُنزِلَ عَلَى الَّذِينَ آمَنُواْ وَجْهَ النَّهَارِ وَاكْفُرُواْ آخِرَهُ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ
اہلِ کتاب کے ایک گروہ نے (ایک دوسرے سے) کہا ہے کہ : ’’ جو کلام مسلمانوں پر نازل کیا گیا ہے، اس پر دن کے شروع میں تو ایمان لے آؤ، اور دن کے آخری حصے میں اس سے انکار کر دینا، شاید اس طرح مسلمان (بھی اپنے دین سے) پھر جائیں
•
وَلَا تُؤْمِنُوْٓا اِلَّا لِمَنْ تَبِعَ دِيْنَكُمْ قُلْ اِنَّ الْهُدٰى ھُدَى اللّٰهِ اَنْ يُّؤْتٰٓى اَحَدٌ مِّثْلَ مَآ اُوْتِيْتُمْ اَوْ يُحَاۗجُّوْكُمْ عِنْدَ رَبِّكُمْ قُلْ اِنَّ الْفَضْلَ بِيَدِ اللّٰهِ ۚ يُؤْتِيْهِ مَنْ يَّشَاءُ ۭوَاللّٰهُ وَاسِعٌ عَلِيْمٌ
مگر دل سے ان لوگوں کے سوا کسی کی نہ ماننا جو تمہارے دین کے متبع ہیں ۔ ‘‘ آپ ا ن سے کہہ دیجئے کہ ہدایت تو وہی ہدایت ہے جو اﷲ کی دی ہوئی ہو ۔ یہ ساری باتیں تم اس ضد میں کر رہے ہو کہ کسی کو اس جیسی چیز (یعنی نبوت اور آسمانی کتاب) کیوں مل گئی جیسی کبھی تمہیں دی گئی تھی یا یہ (مسلمان) تمہارے رب کے آگے تم پر غالب کیوں آگئے ! ‘‘ آپ کہہ دیجئے کہ فضیلت تمام تر اﷲ کے ہاتھ میں ہے، وہ جس کو چاہتا ہے دے دیتا ہے، اور اﷲ بڑی وسعت والا ہے، ہر چیز کا علم رکھتا ہے
•
يَخْتَصُّ بِرَحْمَتِهِ مَن يَشَاء وَاللَّهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيمِ
وہ اپنی رحمت کیلئے جس کو چاہتا ہے خاص طور پر منتخب کر لیتا ہے، اور اﷲ فضلِ عظیم کا مالک ہے
•
وَمِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ مَنْ إِن تَأْمَنْهُ بِقِنطَارٍ يُؤَدِّهِ إِلَيْكَ وَمِنْهُم مَّنْ إِن تَأْمَنْهُ بِدِينَارٍ لاَّ يُؤَدِّهِ إِلَيْكَ إِلاَّ مَا دُمْتَ عَلَيْهِ قَآئِمًا ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ قَالُواْ لَيْسَ عَلَيْنَا فِي الأُمِّيِّينَ سَبِيلٌ وَيَقُولُونَ عَلَى اللَّهِ الْكَذِبَ وَهُمْ يَعْلَمُونَ
اہلِ کتاب میں کچھ لوگ تو ایسے ہیں کہ اگر تم ان کے پاس دولت کاایک ڈھیر بھی امانت کے طور پر رکھوا دو تو وہ تمہیں واپس کر دیں گے، اور انہی میں سے کچھ ایسے ہیں کہ اگر ایک دینار کی امانت بھی ان کے پاس رکھواؤ تو وہ تمہیں واپس نہیں دیں گے، الا یہ کہ تم ان کے سر پر کھڑے رہو ۔ ان کا یہ طرزِ عمل اس لئے ہے کہ انہوں نے یہ کہہ رکھا ہے کہ : ’’ اُمیوں (یعنی غیر یہودی عربوں ) کے ساتھ معاملہ کرنے میں ہماری کوئی پکڑ نہیں ہوگی ۔ ‘‘ اور (اس طرح) وہ اﷲ پر جان بوجھ کر جھوٹ باندھتے ہیں
•
بَلَى مَنْ أَوْفَى بِعَهْدِهِ وَاتَّقَى فَإِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُتَّقِينَ
بھلا پکڑ کیوں نہیں ہوگی ؟ (قاعدہ یہ ہے کہ) جو اپنے عہد کوپورا کر ے گا اور گناہ سے بچے گا تو اﷲ ایسے پرہیزگاروں سے محبت کرتا ہے
•
إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلاً أُوْلَئِكَ لاَ خَلاَقَ لَهُمْ فِي الآخِرَةِ وَلاَ يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ وَلاَ يَنظُرُ إِلَيْهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلاَ يُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ
(اس کے برخلاف) جو لوگ اﷲ سے کئے ہوئے عہد اور اپنی کھائی ہوئی قسموں کا سودا کر کے تھوڑی سی قیمت حاصل کر لیتے ہیں ان کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہوگا، اور قیامت کے دن نہ اﷲ ان سے بات کرے گا، نہ انہیں (رعایت کی نظر سے) دیکھے گا، نہ انہیں پاک کرے گا، اور ان کا حصہ تو بس عذاب ہو گا، انتہائی دردناک !
•
مَا كَانَ لِبَشَرٍ أَن يُؤْتِيَهُ اللَّهُ الْكِتَابَ وَالْحُكْمَ وَالنُّبُوَّةَ ثُمَّ يَقُولَ لِلنَّاسِ كُونُواْ عِبَادًا لِّي مِن دُونِ اللَّهِ وَلَكِن كُونُواْ رَبَّانِيِّينَ بِمَا كُنتُمْ تُعَلِّمُونَ الْكِتَابَ وَبِمَا كُنتُمْ تَدْرُسُونَ
یہ کسی بشر کا کام نہیں کہ اﷲ تو اسے کتاب اور حکمت اور نبوت عطا کرے، اور وہ اس کے باوجود لوگوں سے کہے کہ اﷲ کو چھوڑکر میرے بندے بن جاؤ ۔ اس کے بجائے (وہ تو یہی کہے گا کہ) اﷲ والے بن جاؤ، کیونکہ تم جو کتاب پڑھاتے رہے ہو اور جو کچھ پڑھتے رہے ہو، ا س کا یہی نتیجہ ہونا چاہیئے
•
وَلاَ يَأْمُرَكُمْ أَن تَتَّخِذُواْ الْمَلاَئِكَةَ وَالنِّبِيِّيْنَ أَرْبَابًا أَيَأْمُرُكُم بِالْكُفْرِ بَعْدَ إِذْ أَنتُم مُّسْلِمُونَ
اور نہ وہ تمہیں یہ حکم دے سکتا ہے کہ فرشتوں اور پیغمبروں کو خدا قرار دے دو ۔ جب تم مسلمان ہو چکے تو کیا اس کے بعد وہ تمہیں کفر اختیار کرنے کا حکم دے گا؟