May 5, 2024

قرآن کریم > يونس >surah 10 ayat 12

وَإِذَا مَسَّ الإِنسَانَ الضُّرُّ دَعَانَا لِجَنبِهِ أَوْ قَاعِدًا أَوْ قَآئِمًا فَلَمَّا كَشَفْنَا عَنْهُ ضُرَّهُ مَرَّ كَأَن لَّمْ يَدْعُنَا إِلَى ضُرٍّ مَّسَّهُ كَذَلِكَ زُيِّنَ لِلْمُسْرِفِينَ مَا كَانُواْ يَعْمَلُونَ 

اور جب انسان کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو وہ لیٹے بیٹھے اور کھڑے ہوئے (ہر حالت میں ) ہمیں پکارتا ہے۔ پھر جب ہم اُس کی تکلیف دور کر دیتے ہیں ، تو اس طرح چل کھڑا ہوتا ہے جیسے کبھی اپنے آپ کو پہنچنے والی کسی تکلیف میں ہمیں پکارا ہی نہ تھا۔ جو لوگ حد سے گذر جاتے ہیں ، اُنہیں اپنے کرتوت اسی طرح خوشنما معلوم ہوتے ہیں

 آیت ۱۲:  وَاِذَا مَسَّ الْاِنْسَانَ الضُّرُّ دَعَانَا لِجَنْبِہ اَوْ قَاعِدًا اَوْ قَآئِمًا:  «اور جب انسان کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو وہ ہمیں پکارتا ہے پہلو کے بل (لیٹے ہوئے) یا بیٹھے ہوئے یا کھڑے ہو ئے۔»

             فَلَمَّا کَشَفْنَا عَنْہُ ضُرَّہ مَرَّ کَاَنْ لَّمْ یَدْعُنَآ اِلٰی ضُرٍّ مَّسَّہ:  «پھر جب ہم اس سے اس کی تکلیف کو دور کر دیتے ہیںتو وہ ایسے چل دیتا ہے جیسے اس نے ہمیں کبھی پکارا ہی نہ تھا کوئی تکلیف پہنچنے پر۔»

             کَذٰلِکَ زُیِّنَ لِلْمُسْرِفِیْنَ مَا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ:  « ایسے ہی مزین کر دیا گیا ہے ان حد سے بڑھنے والوں کے لیے ان کے اعمال کو۔»

            ان کے اندر اتنی ڈھٹائی پیدا ہو گئی ہے کہ ذرا تکلیف آ جائے تو گڑ گڑا کر دعائیں مانگیں گے، ہر حال میں ہمیں پکاریں گے اور گریہ و زاری میں راتیں گزار دیں گے۔ لیکن جب وہ تکلیف رفع ہو جائے گی تو ایسے بھول جائیں گے گویا ہمیں جانتے ہی نہیں۔ 

UP
X
<>