May 6, 2024

قرآن کریم > يونس >surah 10 ayat 15

وَإِذَا تُتْلَى عَلَيْهِمْ آيَاتُنَا بَيِّنَاتٍ قَالَ الَّذِينَ لاَ يَرْجُونَ لِقَاءنَا ائْتِ بِقُرْآنٍ غَيْرِ هَذَا أَوْ بَدِّلْهُ قُلْ مَا يَكُونُ لِي أَنْ أُبَدِّلَهُ مِن تِلْقَاء نَفْسِي إِنْ أَتَّبِعُ إِلاَّ مَا يُوحَى إِلَيَّ إِنِّي أَخَافُ إِنْ عَصَيْتُ رَبِّي عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيمٍ 

اور وہ لوگ جو (آخرت میں ) ہم سے آملنے کی توقع نہیں رکھتے جب ان کے سامنے ہماری آیتیں پڑھی جاتی ہیں ، جبکہ وہ بالکل واضح ہوتی ہیں ، تو وہ یہ کہتے ہیں کہ : ’’ یہ نہیں ، کوئی اور قرآن لے کر آؤ، یا اس میں تبدیلی کرو۔ ‘‘ (اے پیغمبر !) ان سے کہہ دو کہ : ’’ مجھے یہ حق نہیں پہنچتا کہ میں اس میں اپنی طرف سے کوئی تبدیلی کرو ں ۔ میں تو کسی اور چیز کی نہیں ، صرف اُس وحی کی پیروی کرتا ہوں جو مجھ پر نازل کی جاتی ہے۔ اگر کبھی میں اپنے رَبّ کی نافرمانی کر بیٹھوں تو مجھے ایک زبردست دن کے عذاب کا خوف ہے۔ ـ‘‘

 آیت ۱۵: وَاِذَا تُتْلٰی عَلَیْہِمْ اٰیَاتُنَا بَیِّنٰتٍ قَالَ الَّذِیْنَ لاَ یَرْجُوْنَ لِقَآءَنَا ائْتِ بِقُرْاٰنٍ غَیْرِ ہٰذَآ اَوْ بَدِّلْہُ:  «اور جب ان کو پڑھ کر سنائی جاتیں ہیں ہماری روشن آیات توکہتے ہیں وہ لوگ جو ہم سے ملاقات کے امیدوار نہیں ہیں کہ (اے محمد ) اس کے علاوہ آپ کوئی اور قرآن پیش کریں یا اس میں کوئی ترمیم کریں۔»

            یہاں وہی الفاظ پھر دہرائے جا رہے ہیں، یعنی جو لوگ ہم سے ملنے کی توقع نہیں رکھتے وہ ہمارے کلام کو سنجیدگی سے سنتے ہی نہیں اور کبھی سن بھی لیتے ہیں تو استہزائیہ انداز میں جواب دیتے ہیں کہ یہ قرآن بہت سخت (rigid) ہے، ا س کے احکام ہمارے لیے قابل قبول نہیں۔ اس میں کچھ مداہنت (compromise) کا انداز ہونا چاہیے، کچھ دو اور کچھ لو (give and take) کے اصول پر بات ہونی چاہیے۔ چنانچہ آپ اس کتاب میں کچھ کمی بیشی کریں تو پھر اس کی کچھ باتیں ہم بھی مان لیں گے۔

             قُلْ مَا یَکُوْنُ لِیْٓ اَنْ اُبَدِّلَہ مِنْ تِلْقَآءِ نَفْسِیْ اِنْ اَ تَّبِعُ اِلاَّ مَا یُوْحٰٓی اِلَیَّ:  «(اے نبی !) کہہ دیجیے کہ میرے لیے ہر گز یہ ممکن نہیں کہ میں اس میں اپنی طرف سے کوئی تبدیلی کر لوں، میں تو پیروی کرتا ہوںاُسی کی جو میری طرف وحی کیا جا رہا ہے۔»

            میں تو خود وحی الٰہی کا پابند ہوں۔ میں اپنی طرف سے اس میں کوئی کمی بیشی، کوئی ترمیم وتنسیخ کرنے کا مجاز نہیں ہوں۔

             اِنِّیْٓ اَخَافُ اِنْ عَصَیْتُ رَبِّیْ عَذَابَ یَوْمٍ عَظِیْمٍ:  «میں ڈرتا ہوں بڑے دن کے عذاب سے، اگر میں اپنے پروردگار کی نافرمانی کروں۔» 

UP
X
<>