May 4, 2024

قرآن کریم > يونس >surah 10 ayat 21

وَإِذَا أَذَقْنَا النَّاسَ رَحْمَةً مِّن بَعْدِ ضَرَّاء مَسَّتْهُمْ إِذَا لَهُم مَّكْرٌ فِي آيَاتِنَا قُلِ اللَّهُ أَسْرَعُ مَكْرًا إِنَّ رُسُلَنَا يَكْتُبُونَ مَا تَمْكُرُونَ 

اور انسانوں کا حال یہ ہے کہ جب اُن کو پہنچنے والی کسی تکلیف کے بعد ہم اُن کو رحمت کا مزہ چکھاتے ہیں تو ذرا سی دیر میں وہ ہماری نشانیوں کے بارے میں چالبازی شروع کر دیتے ہیں ۔ کہہ دو کہ : ’’ اﷲ اس سے بھی جلدی کوئی چال چل سکتا ہے۔ ‘‘ یقینا ہمارے فرشتے تمہاری ساری چالبازیوں کو لکھ رہے ہیں

 آیت ۲۱:  وَاِذَآ اَذَقْنَا النَّاسَ رَحْمَۃً مِّنْ بَعْدِ ضَرَّآءَ مَسَّتْہُمْ اِذَا لَہُمْ مَّکْرٌ فِیْٓ اٰیَاتِنَا:  «اور جب ہم لوگوں کو رحمت کا مزا چکھاتے ہیںاُس تکلیف کے بعد جو ان پر آ گئی تھی تو فوراً ہی وہ ہماری آیات کے بارے میں سازشیں کرنے لگتے ہیں۔»

            پہلی اُمتوں میں بھی ایسا ہوتا رہا ہے اور حضور کی بعثت کے بعد اہل مکہ پر بھی چھوٹی چھوٹی تکالیف آتی رہی ہیں جیسے روایات میں ہے کہ آپ کی بعثت کے بعد مکہ میں شدید نوعیت کا قحط پڑ گیا تھا۔ ایسے حالات میں مشرکینِ مکہ کچھ نرم پڑ جاتے تھے۔ حضور کے پاس آ کر بیٹھتے بھی تھے اور آپ کی باتیں بھی سنتے تھے۔ مگر جونہی تکلیف رفع ہو جاتی تووہ پھر سے اللہ اور اس کے رسول کے خلاف سازشیں شروع کر دیتے۔

             قُلِ اللّٰہُ اَسْرَعُ مَکْرًا اِنَّ رُسُلَنَا یَکْتُبُوْنَ مَا تَمْکُرُوْنَ:  «آپ کہیے کہ اللہ اپنی تدبیروں میں کہیں زیادہ تیز ہے۔ یقینا ہمارے فرشتے لکھ رہے ہیں جو کچھ بھی سازشیں تم لوگ کر رہے ہو۔» 

UP
X
<>