May 4, 2024

قرآن کریم > يونس >surah 10 ayat 28

وَيَوْمَ نَحْشُرُهُمْ جَمِيعًا ثُمَّ نَقُولُ لِلَّذِينَ أَشْرَكُواْ مَكَانَكُمْ أَنتُمْ وَشُرَكَآؤُكُمْ فَزَيَّلْنَا بَيْنَهُمْ وَقَالَ شُرَكَآؤُهُم مَّا كُنتُمْ إِيَّانَا تَعْبُدُونَ 

اور (یاد رکھو) وہ دن جب ہم ان سب کو اِکٹھا کریں گے، پھر جن لوگوں نے شرک کیا تھا، اُن سے کہیں گے کہ : ’’ ذرا اپنی جگہ ٹھہرو، تم بھی اور وہ بھی جن کو تم نے اﷲ کا شریک مانا تھا ! ‘‘ پھر اُن کے درمیان (عابد اور معبود کا) جو رشتہ تھا، ہم وہ ختم کر دیں گے، اور اُن کے وہ شریک کہیں گے کہ : ’’ تم ہماری عبادت تو نہیں کر تے تھے

 آیت ۲۸:  وَیَوْمَ نَحْشُرُہُمْ جَمِیْعًا ثُمَّ نَقُوْلُ لِلَّذِیْنَ اَشْرَکُوْا مَکَانَکُمْ اَنْتُمْ وَشُرَکَآؤُٔکُمْ:  «اور جس دن ہم ان سب کو جمع کریں گے، پھر ہم کہیں گے ان لوگوں سے جنہوں نے شرک کیا تھاکہ کھڑے رہو اپنی جگہ پر تم بھی اور تمہارے شریک بھی۔»

            یوں معلوم ہوتا ہے کہ یہ لات، منات، عزیٰ وغیرہ کی بات نہیں ہو رہی جن کے بارے میں کسی کو پتا نہیں کہ ان کی اصل کیا تھی، بلکہ یہ اولیاء اللہ، نیک ا ور برگزیدہ بندوں کی بات ہو رہی ہے جن کے ناموں پرمورتیاں او ر بت بنا کر ان کی پوجا کی گئی ہو گی۔ جیسے قومِ نوح نے ودّ، سواع اور یغوث وغیرہ اولیاء اللہ کی پوجا کے لیے ان کے بت بنا رکھے تھے (اس بارے میں تفصیل سورۃ نوح میں آئے گی)۔ ہمارے ہاں صرف یہ فرق ہے کہ بت نہیں بنائے جاتے، قبریں پوجی جاتی ہیں۔

            اس سلسلے میں حضرت عیسیٰ سے اللہ تعالیٰ کے خطاب کی ایک جھلک ہم سورۃ المائدۃ کے آخری رکوع میں دیکھ آئے ہیں۔ اس لیے یہاں یہ خیال نہیں آنا چاہیے کہ ایسے بلند مرتبہ لوگوں کو اس طرح کا حکم کیونکر دیا جائے گا کہ ٹھہرے رہو اپنی جگہ پرتم بھی اور تمہارے شریک بھی! بہر حال اللہ تعالیٰ کی شان بہت بلند ہے، جبکہ ایک بندہ تو بندہ ہی ہے، چاہے جتنی بھی ترقی کر لے:  اَلرَّبُّ رَبٌّ وَاِنْ تَنَزَّلَ۔ وَالْعَبْدُ عَبْدٌ وَاِنْ تَرَقّٰی!

             فَزَیَّلْنَا بَیْنَہُمْ وَقَالَ شُرَکَآؤُٔہُمْ مَّا کُنْتُمْ اِیَّانَا تَعْبُدُوْنَ:  « تو ہم ان کے درمیان رشتے منقطع کر دیں گے اور کہیں گے ان کے شریک (ان سے) کہ تم ہم کو تو نہیں پوجا کرتے تھے۔»

            وہ نیک لوگ جنہیں اللہ کا شریک بنایا گیا وہ اس شرک سے بری ہیں، کیونکہ انہوں نے تو اپنی زندگیاں اللہ کی اطاعت میں گزار ی تھیں۔ جیسے البقرۃ : ۱۳۴ میں بہت واضح انداز میں فرمایا گیا ہے:   تِلْکَ اُمَّۃٌ قَدْ خَلَتْ لَہَا مَا کَسَبَتْ وَلَکُمْ مَّا کَسَبْتُمْ.  «وہ ایک جماعت تھی جو گزر گئی، ان کے لیے ہے جو انہوں نے کمایا اور تمہارے لیے ہے جو تم نے کمایا» ۔ اگر کوئی شیخ عبد القادر جیلانی کو پکارتا ہے یا کسی مزار پر جا کر مشرکانہ حرکتیں کرتا ہے تو اس کا وبال صاحب ِمزار پر قطعاً نہیں ہو گا۔ ان پر تو اُلٹا ظلم ہو رہا ہے کہ انہیں اللہ کے ساتھ شرک میں ملوث کیا جا رہا ہے۔ چنانچہ اللہ کے وہ نیک بندے اللہ کے ہاں ان شرک کرنے والوں کے خلاف استغاثہ کریں گے، کہ وہ لوگ اللہ کو چھوڑکر انہیں پکارتے تھے اور ان کے ناموں کی دہائیاں دیتے تھے۔ وہ ان شرک کرنے والوں سے کہیں گے: 

UP
X
<>