May 5, 2024

قرآن کریم > يونس >surah 10 ayat 35

قُلْ هَلْ مِن شُرَكَآئِكُم مَّن يَهْدِي إِلَى الْحَقِّ قُلِ اللَّهُ يَهْدِي لِلْحَقِّ أَفَمَن يَهْدِي إِلَى الْحَقِّ أَحَقُّ أَن يُتَّبَعَ أَمَّن لاَّ يَهِدِّيَ إِلاَّ أَن يُهْدَى فَمَا لَكُمْ كَيْفَ تَحْكُمُونَ 

کہو کہ : ’’ جن کو تم اﷲ کے ساتھ شریک مانتے ہو، کیا اُن میں کوئی ایسا ہے جو تمہیں حق کا راستہ دکھائے؟ ‘‘ کہوکہ : ’’ اﷲ حق کا راستہ دکھا تا ہے۔‘‘ اب بتاؤ کہ جو حق کا راستہ دکھاتا ہو، کیا وہ اس بات کا زیادہ حق دار ہے کہ اُس کی بات مانی جائے، یا وہ (زیادہ حق دار ہے) جس کو خود اُس وقت تک راستہ نہ سوجھے جب تک کوئی دوسرا اُس کی رہنمائی نہ کرے ؟ بھلا تمہیں ہو کیا گیا ہے ؟ تم کس طرح کی باتیں طے کر لیتے ہو؟‘‘

 آیت ۳۵:  قُلْ ہَلْ مِنْ شُرَکَآئِکُمْ مَّنْ یَّہْدِیْٓ اِلَی الْحَقِّ:  «ان سے پوچھئے کہ ہے کوئی تمہارے شریکوں میں سے جو حق کی طرف راہنمائی کر سکے؟»

             قُلِ اللّٰہُ یَہْدِیْ لِلْحَقِّ:  «آپ کہیے کہ اللہ ہی ہے جو حق کی طرف راہنمائی کرتا ہے۔»

             اَفَمَنْ یَّہْدِیْٓ اِلَی الْحَقِّ اَحَقُّ اَنْ یُّتَّبَعَ اَمَّنْ لاَّ یَہِدِّیْٓ اِلآَّ اَنْ یُّہْدٰی:  «تو کیا جو حق کی طرف راہنمائی کرتا ہے وہ زیادہ مستحق ہے اس کا کہ اس کی پیروی کی جائے یا وہ جو خود ہدایت نہیں پاسکتا، اِلّا یہ کہ اس کی راہنمائی کی جائے ؟»

            تمام مخلوق کو ہدایت دینے والا اللہ ہے۔ چنانچہ ہدایت و راہنمائی کے لیے سب اسی کے سامنے دست ِسوال دراز کرتے ہیں۔ خود نبی مکرم بھی اللہ ہی سے یہ دعا مانگتے تھے:  اِہْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ4:  تو بھلا وہ جو ہدایت دیتا ہے اس کی بات مانی جانی چاہیے یا اُن کی جو خود ہدایت کے محتاج ہوں؟

             فَمَا لَکُمْ کَیْفَ تَحْکُمُوْنَ :  «تو تمہیںکیا ہو گیاہے، تم کیسے فیصلے کرتے ہو!» 

UP
X
<>