May 18, 2024

قرآن کریم > يونس >surah 10 ayat 61

وَمَا تَكُونُ فِي شَأْنٍ وَمَا تَتْلُو مِنْهُ مِن قُرْآنٍ وَلاَ تَعْمَلُونَ مِنْ عَمَلٍ إِلاَّ كُنَّا عَلَيْكُمْ شُهُودًا إِذْ تُفِيضُونَ فِيهِ وَمَا يَعْزُبُ عَن رَّبِّكَ مِن مِّثْقَالِ ذَرَّةٍ فِي الأَرْضِ وَلاَ فِي السَّمَاء وَلاَ أَصْغَرَ مِن ذَلِكَ وَلا أَكْبَرَ إِلاَّ فِي كِتَابٍ مُّبِينٍ 

اور (اے پیغمبر !) تم جس حالت میں بھی ہوتے ہو، اور قرآن کا جو حصہ بھی تلاوت کرتے ہو، اور (اے لوگو !) تم جو کام بھی کرتے ہو، تو جس وقت تم اس کام میں مشغول ہوتے ہو، ہم تمہیں دیکھتے رہتے ہیں ۔ اور تمہارے رَبّ سے کوئی ذرّہ برابر چیز بھی پوشیدہ نہیں ہے، نہ زمین میں نہ آسمان میں ، نہ اس سے چھوٹی، نہ بڑی، مگر وہ ایک واضح کتا ب میں درج ہے

 آیت ۶۱:  وَمَا تَـکُوْنُ فِیْ شَاْنٍ وَّمَا تَتْلُوْا مِنْہُ مِنْ قُرْاٰنٍ وَّلاَ تَعْمَلُوْنَ مِنْ عَمَلٍ:  «اور (اے نبی!) نہیں ہوتے آپ کسی بھی کیفیت میں اور نہیں پڑھ رہے ہوتے آپ قرآن میں سے کچھ اور (اے مسلمانو!) تم نہیں کر رہے ہوتے کوئی بھی (اچھا) عمل»

             اِلاَّ کُنَّا عَلَیْکُمْ شُہُوْدًا اِذْ تُفِیْضُوْنَ فِیْہِ:  «مگر یہ کہ ہم تمہارے پاس موجود ہوتے ہیں جب تم اس میں مصروف ہوتے ہو۔»

            اس اندازِ تخاطب میں ایک خاص کیف ہے۔ پہلے واحد کے صیغے میں حضور اکرم  سے خطاب ہے اور آپ کو خوشخبری سنائی جا رہی ہے کہ آپ جس کیفیت میں بھی ہوں، قرآن پڑھ رہے ہوں یا پڑھ کر سنا رہے ہوں، ہم بذاتِ خود آپ کو دیکھ رہے ہوتے ہیں، آپ کی آواز سن رہے ہوتے ہیں۔ پھر اسی خوشخبری کو جمع کے صیغے میں تمام مسلمانوں کے لیے عام کر دیا گیا ہے کہ تم لوگ جو بھی بھلائی کماتے ہو، قربانیاں دیتے ہو، ایثار کرتے ہو، ہم خود اسے دیکھ رہے ہوتے ہیں۔ ہم تمہارے ایک ایک عمل کے گواہ اور قدردان ہیں۔ ہمارے ہاں اپنے بندوں کے بارے میں تغافل یا نا قدری نہیں ہے۔

             وَمَا یَعْزُبُ عَنْ رَّبِّکَ مِنْ مِّثْقَالِ ذَرَّۃٍ فِی الْاَرْضِ وَلاَ فِی السَّمَآءِ وََلَآ اَصْغَرَ مِنْ ذٰلِکَ وَلَآ اَکْبَرَ اِلاَّ فِیْ کِتٰبٍ مُّبِیْنٍ:  « اور نہیں غائب ہوتی آپ کے رب سے زمین میںایک ذرّہ کے برابر بھی کوئی شے اور نہ آسمانوں میں، اور نہ ہی اس سے کم تر کوئی شے اورنہ بڑی، مگر یہ کہ وہ ایک روشن کتاب میں درج ہے۔»

            کوئی ذرہ برابر چیز یا اس سے چھوٹی یا بڑی آسمانوں اور زمین میں ایسی نہیں ہے جو کبھی ربّ ذو الجلال کی نظر سے پوشیدہ ہو گئی ہو اور وہ ا یک روشن کتاب میں درج نہ ہو۔ یہ روشن کتاب اللہ تعالیٰ کا علم قدیم ہے۔ 

UP
X
<>