May 18, 2024

قرآن کریم > يونس >surah 10 ayat 62

أَلا إِنَّ أَوْلِيَاء اللَّهِ لاَ خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلاَ هُمْ يَحْزَنُونَ 

یاد رکھو کہ جو اﷲ کے دوست ہیں ، اُن کو نہ کوئی خوف ہوگا، نہ وہ غمگین ہوں گے

 آیت ۶۲:  اَلَآ اِنَّ اَوْلِیَآءَ اللّٰہِ لاَ خَوْفٌ عَلَیْہِمْ وَلاَ ہُمْ یَحْزَنُوْنَ:  «آگاہ ہو جاؤ! اللہ کے دوستوں پر نہ کوئی خوف ہے اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔»

            یہ اولیاء اللہ کون لوگ ہیں؟ یہ کوئی علیحدہ نوع (Species) نہیں ہے، اور نہ ہی اس کے لیے کوئی خاص لباس زیب تن کرنے یا کوئی مخصوص حلیہ بنانے کی ضرورت ہے، بلکہ اولیاء اللہ وہ لوگ ہیں جو ایمانِ حقیقی سے بہرہ مند ہوں، ان کے دلوں میں یقین پیدا ہو چکا ہو اور وہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے درجہ «احسان» پر فائز ہو چکے ہوں، جس کا ذکر «حدیث جبریل»  میں ہوا ہے:  «اَنْ تَـعْبُدَ اللّٰہَ کَاَنَّکَ تَرَاہُ فَاِنْ لَّمْ تَـکُنْ تَرَاہُ فَاِنَّہ یَرَاکَ» اللہ تعالیٰ اپنے ان خاص بندوں کی جس طرح پذیرائی فرماتا ہے اس کا ایک انداز سورۃ البقرۃ، آیت ۲۵۷ میں اس طرح بیان ہوا ہے:   اَللّٰہُ وَلِیُّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا یُخْرِجُہُمْ مِّنَ الظُّلُمٰتِ اِلَی النُّوْرِ.  « اللہ ولی ہے اہل ایمان کا، انہیں نکالتا ہے اندھیروں سے روشنی کی جانب» ۔ آیت زیر نظر میں بھی انہیں خوشخبری سنائی گئی ہے کہ ایسے لوگ خوف اور ُحزن سے بالکل بے نیاز ہوں گے۔ بہر حال اس سلسلے میں ایک بہت اہم نکتہ لائق توجہ ہے کہ جو اللہ کا دوست ہو گا اس کے اندر اللہ کی غیرت و حمیت بھی ہو گی۔ وہ اللہ کے دین کو پامال ہوتے دیکھ کر تڑپ اٹھے گا۔ وہ اللہ کے شعائر کی بے حرمتی کو کبھی برداشت نہیں کر سکے گا۔ وہ اللہ کے دین کو غالب کرنے کے لیے اپنا تن من دھن قربان کر دے گا۔ گویا دُنیوی زندگی میں یہ معیار اور طرزِ عمل اولیاء اللہ کی پہچان ہے۔ اگلی آیت میں مزید وضاحت فرما دی گئی کہ یہ اولیاء اللہ کون لوگ ہیں: 

UP
X
<>