May 18, 2024

قرآن کریم > يونس >surah 10 ayat 68

قَالُواْ اتَّخَذَ اللَّهُ وَلَدًا سُبْحَانَهُ هُوَ الْغَنِيُّ لَهُ مَا فِي السَّمَاوَات وَمَا فِي الأَرْضِ إِنْ عِندَكُم مِّن سُلْطَانٍ بِهَذَا أَتقُولُونَ عَلَى اللَّهِ مَا لاَ تَعْلَمُونَ

 (کچھ) لوگوں نے کہہ دیا کہ اﷲ اولاد رکھتا ہے۔ پاک ہے اُس کی ذات ! وہ ہر چیز سے بے نیاز ہے۔ آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے، اُسی کا ہے۔ تمہارے پاس اس با ت کی ذرا بھی کوئی دلیل نہیں ہے۔ کیا تم اﷲ کے ذمے وہ بات لگاتے ہو جس کا تمہیں کوئی علم نہیں ؟

 آیت ۶۸:  قَالُوا اتَّخَذَ اللّٰہُ وَلَدًا سُبْحَنٰہ ہُوَ الْغَنِیُّ:  «انہوں نے کہا کہ اللہ نے اولاد اختیارکی ہے، وہ (ایسی باتوں سے) پاک ہے۔ وہ بے نیاز ہے۔»

            اللہ کی شان اس سے بہت بلند ہے کہ اسے اولاد کی حاجت ہو۔ یہاں «غنی» کا لفظ اس لحاظ سے بہت اہم ہے۔ اولاد کی تمنا آدمی اس لیے کرتا ہے کہ اس کا سہارا بنے اور مرنے کے بعد اس کے ذریعے دنیا میں اس کا نام باقی رہ جائے۔ اللہ تعالیٰ ایسی حاجتوں سے پاک ہے۔ وہ ہمیشہ باقی رہنے والا ہے، وہ ہر حاجت سے غنی اور بے نیاز ہے، اسے اولاد سمیت کسی چیز کی ضرورت اور حاجت نہیں ہے۔

             لَہ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَمَا فِی الْاَرْضِ:  «اُسی کا ہے جو کچھ ہے آسمانوں میں اور جو کچھ ہے زمین میں۔»

             اِنْ عِنْدَکُمْ مِّنْ سُلْطٰنٍم بِہٰذَا:  «نہیں ہے تمہارے پاس کوئی سند (دلیل) اس کے لیے۔»

             اَتَقُوْلُـوْنَ عَلَی اللّٰہِ مَا لاَ تَعْلَمُوْنَ:  «کیا تم اللہ کی طرف منسوب کر رہے ہو وہ چیز جس کے متعلق تمہیں علم ہی نہیں!»

            تمہارے پاس کوئی علمی سند یا عقلی دلیل اس بات کے حق میں نہیں ہے جو تم اللہ کی طرف منسوب کر رہے ہو۔ 

UP
X
<>