May 18, 2024

قرآن کریم > يونس >surah 10 ayat 72

فَإِن تَوَلَّيْتُمْ فَمَا سَأَلْتُكُم مِّنْ أَجْرٍ إِنْ أَجْرِيَ إِلاَّ عَلَى اللَّهِ وَأُمِرْتُ أَنْ أَكُونَ مِنَ الْمُسْلِمِينَ 

پھر بھی اگر تم نے منہ موڑے رکھا تو میں نے تم سے اس (تبلیغ) پر کوئی اجرت تو نہیں مانگی۔ میرا اجر کسی اور نے نہیں ، اﷲ نے ذمے لیا ہے، اور مجھے یہ حکم دیا گیا ہے کہ میں فرماں بردار لوگوں میں شامل رہوں ۔ ‘‘

 آیت ۷۲:  فَاِنْ تَوَلَّیْتُمْ:  «پھر اگر تم (اس سے ) اعراض کرو»

             فَمَا سَاَلْـتُـکُمْ مِّنْ اَجْرٍ:  «تومیں نے تم لوگوں سے (کبھی) کوئی اجر تو نہیں مانگا۔»

            یعنی پھر اگر تم اس چیلنج کا سامنا نہ کر سکو اور میرے خلاف آخری اقدام کرنے کا حوصلہ بھی نہ کر پاؤ تو پھر ذرا ٹھنڈے دماغ سے سوچو تو سہی کہ میں پچھلے ساڑے نو سو سال سے تمہیں راہِ راست پر لانے کی جو جدوجہد کررہا ہوں اس کے عوض میں نے تم لوگوں سے کوئی معاوضہ، کوئی اُجرت، کوئی تعریف و توصیف، کوئی شاباش، الغرض کچھ بھی طلب نہیں کیا۔ تو کیا میرے اس طرز عمل سے تم لوگوں کو اتنی سی بات بھی سمجھ نہیں آتی کہ اس میں میرا کوئی ذاتی مفاد نہیں ہے؟ معلوم ہوتا ہے کہ وہ لوگ حضرت نوح کا چیلنج قبول کرکے ان کے خلاف اقدام کرنے سے گریزاں تھے۔ انہیں ڈر تھا کہ اگر ہم نے انہیں قتل کر دیا تو ہم پر کوئی بڑی مصیبت نازل ہو جائے گی۔

             اِنْ اَجْرِیَ اِلاَّ عَلَی اللّٰہِ وَاُمِرْتُ اَنْ اَکُوْنَ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ:  «میرا اجر تو اللہ ہی کے ذمہ ہے اور مجھے حکم ہو ا ہے کہ میں اس کے فرمان بردار بندوں میں سے رہوں۔» 

UP
X
<>