May 18, 2024

قرآن کریم > يونس >surah 10 ayat 78

قَالُواْ أَجِئْتَنَا لِتَلْفِتَنَا عَمَّا وَجَدْنَا عَلَيْهِ آبَاءنَا وَتَكُونَ لَكُمَا الْكِبْرِيَاء فِي الأَرْضِ وَمَا نَحْنُ لَكُمَا بِمُؤْمِنِينَ 

کہنے لگے : ’’ کیا تم ہمارے پاس اس لئے آئے ہو کہ جس طور طریقے پر ہم نے اپنے باپ دادوں کو پایا ہے، اُس سے ہمیں برگشتہ کردو، اور اِس سر زمین میں تم دونوں کی چودھراہٹ قائم ہو جائے ؟ ہم تو تم دونوں کی بات ماننے والے نہیں ہیں ۔ ‘‘

 آیت ۷۸:  قَالُوْٓا اَجِئْتَنَا لِتَلْفِتَنَا عَمَّا وَجَدْنَا عَلَیْہِ اٰبَآءَنَا:  «انہوں نے کہا کہ کیا تم ہمارے پاس اس لیے آئے ہو کہ ہمیں پھیر دو اُن طریقوں سے جن پر پایا ہم نے اپنے آباء و اَجداد کو»

             وَتَکُوْنَ لَـکُمَا الْکِبْرِیَـآءُ فِی الْاَرْضِ وَمَا نَحْنُ لَکُمَا بِمُؤْمِنِیْنَ:  «اور تم دونوں کی بڑائی قائم ہوجائے زمین میں؟اور ہم ہرگز تم دونوں کی بات ماننے والے نہیںہیں۔»

            یعنی تم دونوں (حضرت موسیٰ اور ہارون) یہاں اپنی بادشاہی قائم کرنا چاہتے ہو۔ اس اندیشے کی وجہ یہ تھی کہ حضرت موسیٰ اہل مصر کو بندگی ٔ رب کی جو دعوت دے رہے تھے اس سے وہ مشرکانہ نظام خطرے میں تھا جس پر فرعون کی بادشاہی، اس کے سرداروں کی سرداری اور مذہبی پیشواؤں کی پیشوائی قائم تھی۔ 

UP
X
<>