May 19, 2024

قرآن کریم > هود >surah 11 ayat 100

ذَلِكَ مِنْ أَنبَاء الْقُرَى نَقُصُّهُ عَلَيْكَ مِنْهَا قَآئِمٌ وَحَصِيدٌ

یہ ان بستیوں کے کچھ حالات ہیں جو ہم تمہیں سنا رہے ہیں ۔ ان میں سے کچھ (بستیاں ) وہ ہیں جو ابھی اپنی جگہ کھڑی ہیں ، اور کچھ کٹی ہوئی فصل (کی طرح بے نشان) بن چکی ہیں

 آیت۱۰۰:  ذٰلِکَ مِن اَنْبَآءِ الْقُرٰی نَقُصُّہ عَلَیْکَ مِنْہَا قَآئِمٌ وَّحَصِیْدٌ:  «یہ ہیں اُن بڑی بڑی بستیوں کی کچھ اہم خبریں جو ہم آپ کو سنا رہے ہیں، ان میں ایسی بھی ہیں جو ابھی قائم ہیں اور ایسی بھی ہیںجو بالکل ختم ہو گئیں۔ »

            حَصِیْدٌ: کا لفظ اس کھیت کے لیے استعمال ہوتا ہے جس کی فصل کاٹ لی گئی ہو۔  فصل کے کٹنے کے بعد کھیت میں جو ویرانی کا منظر ہوتا ہے اس کے ساتھ عذابِ استیصال سے تباہ شدہ بستیوں کو تشبیہ دی گئی ہے۔  پھر ان بستیوں میں کچھ تو ایسی ہیں جن کا نام و نشان تک مٹ چکا ہے مگر بعض ایسی بھی ہیں جن کے آثار کو باقی رکھا گیا ہے۔  مثلاً قومِ عاد کی آبادیوں کا کوئی نشان تک نہیں ملتا جس سے معلوم ہو سکے کہ یہ قوم کہاں آباد تھی (اگرچہ حال ہی میں سیٹلائٹ کے ذریعے ان کے شہر اور شداد کی جنت کے کچھ آثار زیر زمین ملنے کا دعویٰ سامنے آیا ہے)۔  دوسری طرف قومِ ثمود کے مکانات کے کھنڈرات آج تک موجود ہیں۔ 

UP
X
<>