May 17, 2024

قرآن کریم > هود >surah 11 ayat 48

قِيلَ يَا نُوحُ اهْبِطْ بِسَلاَمٍ مِّنَّا وَبَركَاتٍ عَلَيْكَ وَعَلَى أُمَمٍ مِّمَّن مَّعَكَ وَأُمَمٌ سَنُمَتِّعُهُمْ ثُمَّ يَمَسُّهُم مِّنَّا عَذَابٌ أَلِيمٌ 

فرمایا گیا کہ : ’’ اے نوح ! اب (کشتی سے) اُتر جاؤ، ہماری طرف سے وہ سلامتی اور برکتیں لے کر جو تمہارے لئے بھی ہیں ، اور تمہارے ساتھ جتنی قومیں ہیں ، اُن کیلئے بھی ! اور کچھ قومیں ایسی ہیں جن کو ہم (دُنیا میں ) لطف اُٹھانے کا موقع دیں گے، پھر ان کو ہماری طرف سے ایک دردناک عذاب آپکڑے گا۔ ‘‘

 آیت ۴۸:  قِیْلَ یٰنُوْحُ اہْبِطْ بِسَلٰمٍ مِّنَّا وَبَرَکٰتٍ عَلَیْکَ وَعَلٰٓی اُمَمٍ مِّمَّنْ مَّعَکَ:  «حکم ہوا اے نوح  اُتر جاؤ ہماری طرف سے سلامتی اور برکتوں کے ساتھ، جو آپ  پر بھی ہوں گی اور اُن اُمتوں پر بھی جو آپ  کے ساتھیوں کی نسلوں سے وجود میں آئیں گی۔ »

            عام خیال یہی ہے کہ اس طوفان کے بعد نسل انسانی حضرت نوح کے ان تینوں بیٹوں سے چلی تھی۔ اس سلسلے میں ماہرین علم الانساب کی مختلف آراء کا خلاصہ یہ ہے کہ آپ  کے بیٹے حضرت سام اس علاقے میں آباد ہو گئے، جبکہ حضرت یافث کی اولاد وسطی ایشیا کے پہاڑی سلسلے کو عبور کر کے روس کے میدانی علاقوں میں جا بسی۔  پھر وہاں سے ان میں سے کچھ لوگ صحرائے گوبی کو عبور کر کے چین کی طرف چلے گئے۔  چنانچہ وسطی ایشیا کے ممالک سے لے کر چین، اس کے ملحقہ علاقوں اور پورے یورپ میں اسی نسل کے لوگ آباد ہیں۔ ان کے علاوہ Anglo Saxons اور شمالی اقوام کے لوگ بھی اسی نسل سے تعلق رکھتے ہیں۔  

            دوسری طرف حضرت حام کی نسل کے کچھ لوگ مشرق کی طرف کوچ کر کے ایران اور پھر ہندوستان میں آبسے۔  جبکہ ان میں سے بعض دوسرے قبائل جزیرہ نمائے سینا کو عبور کر کے مغرب میں سوڈان اور مصر کی طرف چلے گئے۔  چنانچہ آریائی اقوام، رومن، جرمن، یونانی اور مشرقی یورپ کے تمام لوگ حضرت حام ہی کی نسل سے تعلق رکھتے ہیں، واللہ اعلم۔

             وَاُمَمٌ سَنُمَتِّعُہُمْ ثُمَّ یَمَسُّہُمْ مِّنَّا عَذَابٌ اَلِیْمٌ:  «اور کچھ اور قومیں (بھی ہوں گی) جنہیں ہم (دنیا کے) کچھ فوائد دیں گے، پھر اُن کو ہماری طرف سے ایک دردناک عذاب آپکڑے گا۔ »

            جیسا کہ بعد میں قومِ عاد اور قومِ ثمود پر عذاب آیا ہے۔ 

UP
X
<>