May 18, 2024

قرآن کریم > هود >surah 11 ayat 70

فَلَمَّا رَأَى أَيْدِيَهُمْ لاَ تَصِلُ إِلَيْهِ نَكِرَهُمْ وَأَوْجَسَ مِنْهُمْ خِيفَةً قَالُواْ لاَ تَخَفْ إِنَّا أُرْسِلْنَا إِلَى قَوْمِ لُوطٍ 

مگر جب دیکھا کہ اُن کے ہاتھ اُس (بچھڑے) کی طرف نہیں بڑھ رہے، تو وہ ان سے کھٹک گئے، اور اُن کی طرف سے دل میں خوف محسوس کیا۔ فرشتوں نے کہا : ’’ ڈریے نہیں ، ہمیں (آپ کو بیٹے کی خوشخبری سنانے اور) لوط کی قوم کے پاس بھیجا گیا ہے۔ ‘‘

 آیت ۷۰:  فَلَمَّا رَآٰ اَیْدِیَہُمْ لاَ تَصِلُ اِلَیْہِ:  «پھر جب آپ  نے دیکھا کہ ان کے ہاتھ اس کی طرف نہیں بڑھ رہے ہیں»

             نَـکِرَہُمْ وَاَوْجَسَ مِنْہُمْ خِیْفَۃً:  «تو آپ  نے ان میں اجنبیت پائی اور ان کی طرف سے ایک خوف محسوس کیا۔ »

            جب حضرت ابراہیم نے محسوس کیا کہ رسمی اصرار کے باوجود بھی مہمان کسی طور کھانے کی دعوت قبول کرنے پر آمادہ نہیں ہو رہے تواب آپ  بجا طور پر کھٹکے کہ یہ پر اسرار لوگ کون ہیں اور یہاں کس ارادے سے آئے ہیں؟ اُس زمانے میں یہ رواج بھی تھا کہ اگر کوئی شخص دشمنی کی غرض سے کسی کے پاس جاتا تو اس کے ہاں کا کھانا نہیں کھاتا تھا۔ اسی لیے حضرت ابراہیم کو ان کی طرف سے خدشہ محسوس ہوا۔ جب انہوں نے آپ  کا یہ خوف محسوس کیا تو:

             قَالُوْا لاَ تَخَفْ اِنَّآ اُرْسِلْنَآ اِلٰی قَوْمِ لُوْطٍ:  «انہوں نے کہا : آپ  ڈرئیے نہیں، اصل میں تو ہم بھیجے گئے ہیں قومِ لوط  کی طرف۔»

            یعنی ہم فرشتے ہیں اور ہمیں قومِ لوط  کی طرف عذاب کی غرض سے بھیجا گیا ہے۔ 

UP
X
<>