May 3, 2024

قرآن کریم > يوسف >surah 12 ayat 26

قَالَ هِيَ رَاوَدَتْنِي عَن نَّفْسِي وَشَهِدَ شَاهِدٌ مِّنْ أَهْلِهَا إِن كَانَ قَمِيصُهُ قُدَّ مِن قُبُلٍ فَصَدَقَتْ وَهُوَ مِنَ الكَاذِبِينَ

یوسف نے کہا : ’’ یہ خود تھیں جو مجھے ورغلا رہی تھیں ۔ ‘‘ اور اُس عورت کے خاندان ہی میں سے ایک گواہی دینے والے نے یہ گواہی دی کہ : ’’ اگر یوسف کی قمیض سامنے کی طرف سے پھٹی ہو تو عورت سچ کہتی ہے، اور وہ جھوٹے ہیں

 آیت ۲۶:  قَالَ ہِیَ رَاوَدَتْنِیْ عَنْ نَّفْسِیْ:  « آپ نے فرمایا کہ اسی نے مجھے پھسلانا چاہا تھا»

            صورتِ حال بہت نازک اور خطرناک رخ اختیار کرچکی تھی۔ حضرت یوسف کو بھی اپنے دفاع میں کچھ نہ کچھ تو کہنا تھا۔ لہٰذا آپ نے صاف صاف بتا دیا کہ خود اس عورت نے مجھے گناہ پر آمادہ کرنے کی کوشش کی ہے۔

             وَشَہِدَ شَاہِدٌ مِّنْ اَہْلِہَا: « اور گواہی دی عورت کے خاندان والوں میں سے ایک گواہ نے۔»

            اس عورت کے اپنے رشتہ داروں میں سے بھی کوئی شخص موقع پر آ پہنچا۔ اس نے موقع محل دیکھ کر وقوعہ کے بارے میں بڑی مدلل اور خوبصورت قرائنی شہادت (circumstancial evidence) دی کہ:

             اِنْ کَانَ قَمِیْصُہ قُدَّ مِنْ قُبُلٍ فَصَدَقَتْ وَہُوَ مِنَ الْکٰذِبِیْنَ: « اگر تو اس کی قمیص پھٹی ہے سامنے سے، تو یہ سچی ہے اور وہ جھوٹا ہے۔»

            اگر عورت سے دست درازی کی کوشش ہو رہی تھی اور وہ اپنا تحفظ کر رہی تھی تو ظاہر ہے کہ حملہ آور کی قمیص سامنے سے پھٹنی چاہیے۔ 

UP
X
<>