May 3, 2024

قرآن کریم > يوسف >surah 12 ayat 25

وَاسُتَبَقَا الْبَابَ وَقَدَّتْ قَمِيصَهُ مِن دُبُرٍ وَأَلْفَيَا سَيِّدَهَا لَدَى الْبَابِ قَالَتْ مَا جَزَاء مَنْ أَرَادَ بِأَهْلِكَ سُوَءًا إِلاَّ أَن يُسْجَنَ أَوْ عَذَابٌ أَلِيمٌ 

اور دونوں آگے پیچھے دروازے کی طرف دوڑے، اور (اس کشمکش میں ) اُس عورت نے اُن کے قمیض کو پیچھے کی طرف سے پھاڑ ڈالا۔ اتنے میں دونوں نے اُس عورت کے شوہر کو دروازے پر کھڑا پایا۔ اُس عورت نے فوراً (بات بنانے کیلئے اپنے شوہر سے) کہا کہ : ’’ جوکوئی تمہاری بیوی کے ساتھ بُرائی کا ارادہ کرے، اُس کی سزا اس کے سوا اور کیا ہے کہ اُسے قید کر دیا جائے، یا کوئی اور دردناک سزا دی جائے ؟ ‘‘

 آیت  ۲۵:  وَاسْتَبَقَا الْبَابَ:  « اور وہ دونوں آگے پیچھے دروازے کی طرف دوڑے»

            یعنی حضرت یوسف نے جب دیکھا کہ اس عورت کی نیت خراب ہے اور اس پر شیطنت کا بھوت سوار ہے تو آپ اس سے بچنے کے لیے دروازے کی طرف لپکے اور آپ کے پیچھے وہ بھی بھاگی تا کہ آپ کو قابو کر سکے۔

             وَقَدَّتْ قَمِیْصَہ مِنْ دُبُر: « اور پھاڑ دی اس (عورت) نے آپ کی قمیص پیچھے سے»

            آپ کو دوڑتے ہوئے دیکھ کر اس عورت نے آپ کی طرف تیزی سے لپک کر پیچھے سے آپ کو پکڑنے کی کوشش کی تو آپ کی قمیص اس کے ہاتھ میں آ کر پھٹ گئی۔

             وَّاَلْفَیَا سَیِّدَہَا لَدَا الْبَابِ: « اور پایا ان دونوں نے اس کے خاوند کو دروازے کے پاس۔»

            اس عورت نے لازماً ایسے وقت کا انتخاب کیا ہو گا جب اس کا خاوند گھر سے باہر تھا اور اس کے جلد گھر آنے کا امکان نہیں تھا، مگر جونہی وہ دونوں آگے پیچھے دروازے سے باہر نکلے تو غیر متوقع طور پر اس کا خاوند عین دروازے پر کھڑا تھا۔

            قَالَتْ مَا جَزَآءُ مَنْ اَرَادَ بِاَہْلِکَ سُوْٓءًا اِلَّآ اَنْ یُّسْجَنَ اَوْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ:  « وہ (فوراً) بولی کیا سزا ہونی چاہیے ایسے شخص کی جس نے ارادہ کیا تمہاری بیوی کے ساتھ برائی کا، سوائے اس کے کہ اسے جیل بھیج دیا جائے یا کوئی اور درد ناک سزا دی جائے!»

            اپنے خاوند کو دیکھتے ہی اس عورت نے فوراً پینترا بدلا اور اس کی غیرت کو للکارتے ہوئے بولی کہ اس لڑکے نے مجھ پر دست درازی کی ہے اور میں نے بڑی مشکل سے خود کو بچایا ہے۔ اب اس سے آپ ہی سمجھیں اور اسے کوئی عبرت ناک سزا دیں۔

UP
X
<>