May 3, 2024

قرآن کریم > يوسف >surah 12 ayat 24

وَلَقَدْ هَمَّتْ بِهِ وَهَمَّ بِهَا لَوْلا أَن رَّأَى بُرْهَانَ رَبِّهِ كَذَلِكَ لِنَصْرِفَ عَنْهُ السُّوءَ وَالْفَحْشَاء إِنَّهُ مِنْ عِبَادِنَا الْمُخْلَصِينَ 

اُس عورت نے تو واضح طورپر یوسف (کے ساتھ برائی) کا ارادہ کر لیا تھا، اور یوسف کے دل میں بھی اُس عورت کا خیال آچلا تھا، اگر وہ اپنے رَبّ کی دلیل کو نہ دیکھ لیتے۔ ہم نے ایسا اس لئے کیا تاکہ اُن سے برائی اور بے حیائی کا رُخ پھیر دیں ۔ بیشک وہ ہمارے منتخب بندوں میں سے تھے

 آیت ۲۴:  وَلَقَدْ ہَمَّتْ بِہ وَہَمَّ بِہَا لَوْلآَ اَنْ رَّاٰ بُرْہَانَ رَبِّہ: « اور اُس عورت نے ارادہ کیا آپ کا، اور آپ بھی ارادہ کر لیتے اس کا اگر نہ دیکھ لیتے اپنے رب کی ایک دلیل۔»

            حضرت یوسف جوان تھے اور ممکن تھا طبع بشری کی بنیاد پر آپ کے دل میں بھی کوئی ایسا خیال جنم لیتا، مگراللہ نے اس نازک موقع پر آپ کی خصوصی مدد فرمائی اور اپنی خصوصی نشانی دکھا کر آپ کو کسی منفی خیال سے محفوظ رکھا۔ یہ نشانی کیا تھی، اس کا قرآن میں کوئی ذکر نہیں، البتہ تورات میں اس کی وضاحت یوں بیان کی گئی ہے کہ عین اس موقع پر حضرت یعقوب کی شکل دیوار پر ظاہر ہوئی اور آپ نے انگلی کا اشارہ کر کے حضرت یوسف کو باز رہنے کے لیے کہا۔

             کَذٰلِکَ لِنَصْرِفَ عَنْہُ السُّوْٓءَ وَالْفَحْشَآءَ: « یہ اس لیے کہ ہم پھیر دیں اس سے برائی اور بے حیائی کو۔»

            یعنی ہم نے اپنی نشانی دکھا کر حضرت یوسف سے برائی اور بے حیائی کا رخ پھیر دیا اور یوں آپ کی عصمت و عفت کی حفاظت کا خصوصی اہتمام کیا۔

             اِنَّہ مِنْ عِبَادِنَا الْمُخْلَصِیْنَ: « یقینا وہ ہمارے چنے ہوئے بندوں میں سے تھے۔»

            واضح رہے کہ یہاں لفظ مُخْلَص (لام کی زبر کے ساتھ) آیا ہے۔ مُخلِص اور مُخلَص کے فرق کو سمجھ لیجیے۔ مُخلِص اسم الفاعل ہے یعنی خلوص و اخلاص سے کام کرنے والا اور مُخلَص وہ شخص ہے جس کو خالص کر لیا گیا ہو۔ اللہ کے مخلَص وہ ہیں جن کو اللہ نے اپنے لیے خالص کر لیا ہو، یعنی اللہ کے خاص برگزیدہ اور چہیتے بندے۔

UP
X
<>